سونا تھا جتنا عہد جوانی میں سو لیے


سونا تھا جتنا عہد جوانی میں سو لیے

اب دھوپ سر پہ آ گئی ہے آنکھ کھولیے

یاد آ گیا جو اپنا گریباں بہار میں

دامن سے منہ لپیٹ لیا اور رو لیے

اب اور کیا کریں ترے ترک ستم کے بعد

خود اپنے دل میں آپ ہی نشتر چبھو لیے

پروانۂ رہائی خامہ تو مل گیا

لیکن حضور اب در زنداں بھی کھولیے

اپنے لیے تعین منزل کوئی نہیں

جو بھیڑ جس طرف کو چلی ساتھ ہو لیے

تھی ناگوار طبع تجھے سادگی عشق

لے آج ہم نے پلکوں میں موتی پرو لیے

ہر اک بزعم خویش جہاں ہو سخن شناس

بہتر یہ ہے صباؔ کہ وہاں کچھ نہ بولئے
صبا اکبر آبادی
صبا اکبر آبادی

صبا اکبرآبادی 14 اگست، 1908ء کو آگرہ، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام خواجہ محمد امیر تھا۔ صبا اکبر آبادی کی شاعری کا آغاز 1920ء سے ہوا۔ شاعری میں ان کے استاد خادم علی خاں اخضر اکبر آبادی تھے۔ 1927ء میں وہ شاہ اکبر داناپوری کے صاحبزادے شاہ محسن داناپوری کے حلقۂ ارادت میں داخل ہوئے اور اسی وسیلے سے انھیں تصوف کی دنیا سے شناسائی ہوئی۔ 1928ء میں انھوں نے ایک ادبی ماہنامہ آزاد نکالا۔ کچھ عرصے بعد انھوں نے رعنا اکبر آبادی کے رسالے مشورہ کی ادارت بھی سنبھالی۔ تقسیم ہند کے بعد انھوں نے حیدرآباد (سندھ) اور پھر کراچی میں سکونت اختیار کی اور بہت جلد یہاں کی ادبی فضا کا ایک اہم حصہ بن گئے۔ انھوں نے مختلف النوع ملازمتیں بھی کیں اور تقریباً ایک سال محترمہ فاطمہ جناح کے پرائیویٹ سیکریٹری بھی رہے۔ صبا اکبر آبادی کے شعری مجموعوں میں اوراق گل، سخن ناشنیدہ، ذکر و فکر، چراغ بہار، خونناب، حرز جاں، ثبات اور دست دعا کے نام شامل ہیں اس کے علاوہ ان کے مرثیوں کے تین مجموعے سربکف، شہادت اور قرطاس الم کے نام سے شائع ہو چکے ہیں۔ انھوں نے عمر خیام، غالب، حافظ شیرازی اور امیر خسرو کے منتخب فارسی کلام کا منظوم اردو ترجمہ کیا جن میں سے عمر خیام اور غالب کے تراجم اشاعت پزیر ہو چکے ہیں۔ ان کی ملی شاعری کا مجموعہ زمزمۂ پاکستان قیام پاکستان سے پہلے شائع ہوا تھا۔ انھوں نے ایک ناول بھی تحریر کیا تھا جو زندہ لاش کے نام سے اشاعت پزیر ہوا تھا۔ صبا اکبرآبادی 29 اکتوبر، 1991ء کو اسلام آباد، پاکستان میں وفات پاگئے۔ انہیں کراچی میں سخی حسن قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔

زبان اور مصنوعی ذہانت کی روشنی سے مستفید ہوں

طلبہ، اساتذہ، محققین ،اور مختلف شعبہ جات و صنعتوں سے وابستہ افراد کے لیے ایک انقلابی اقدام۔ ۔

لغات

مختلف پاکستانی اور بین الاقوامی لغات کے ذریعے علمی و تحقیقی عمل کو آسان بنائیں۔

محظوظ ہوں

اِملا شناس

اردو اور مختلف عالمی و پاکستانی زبانوں میں املا کی اغلاط کی نشاندہی اور تصحیح کیجیے۔

ابھی آزمائیں

حرف شناس

جدید ٹیکنالوجی (حرف شناس) کے ذریعے تصاویر کو قابلِ ترمیم متن میں تبدیل کیجیے۔

استعمال کریں