سادگی تو ہماری ذرا دیکھیے اعتبار آپ کے وعدے پر کر لیا

سادگی تو ہماری ذرا دیکھیے اعتبار آپ کے وعدے پر کر لیا

بات تو صرف اک رات کی تھی مگر انتظار آپ کا عمر بھر کر لیا

عشق میں الجھنیں پہلے ہی کم نہ تھیں اور پیدا نیا درد سر کر لیا

لوگ ڈرتے ہیں قاتل کی پرچھائیں سے ہم نے قاتل کے دل میں بھی گھر کر لیا

ذکر اک بے وفا اور ستم گر کا تھا آپ کا ایسی باتوں سے کیا واسطہ

آپ تو بے وفا اور ستم گر نہیں آپ نے کس لیے منہ ادھر کر لیا

زندگی بھر کے شکوے گلے تھے بہت وقت اتنا کہاں تھا کہ دہراتے ہم

ایک ہچکی میں کہہ ڈالی سب داستاں ہم نے قصے کو یوں مختصر کر لیا

بے قراری ملے گی مجھے نہ سکوں چین چھن جائے گا نیند اڑ جائے گی

اپنا انجام سب ہم کو معلوم تھا آپ نے دل کا سودا مگر کر لیا

زندگی کے سفر میں بہت دور تک جب کوئی دوست آیا نہ ہم کو نظر

ہم نے گھبرا کے تنہائیوں سے صباؔ ایک دشمن کو خود ہم سفر کر لیا
صبا اکبر آبادی
صبا اکبر آبادی

صبا اکبرآبادی 14 اگست، 1908ء کو آگرہ، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام خواجہ محمد امیر تھا۔ صبا اکبر آبادی کی شاعری کا آغاز 1920ء سے ہوا۔ شاعری میں ان کے استاد خادم علی خاں اخضر اکبر آبادی تھے۔ 1927ء میں وہ شاہ اکبر داناپوری کے صاحبزادے شاہ محسن داناپوری کے حلقۂ ارادت میں داخل ہوئے اور اسی وسیلے سے انھیں تصوف کی دنیا سے شناسائی ہوئی۔ 1928ء میں انھوں نے ایک ادبی ماہنامہ آزاد نکالا۔ کچھ عرصے بعد انھوں نے رعنا اکبر آبادی کے رسالے مشورہ کی ادارت بھی سنبھالی۔ تقسیم ہند کے بعد انھوں نے حیدرآباد (سندھ) اور پھر کراچی میں سکونت اختیار کی اور بہت جلد یہاں کی ادبی فضا کا ایک اہم حصہ بن گئے۔ انھوں نے مختلف النوع ملازمتیں بھی کیں اور تقریباً ایک سال محترمہ فاطمہ جناح کے پرائیویٹ سیکریٹری بھی رہے۔ صبا اکبر آبادی کے شعری مجموعوں میں اوراق گل، سخن ناشنیدہ، ذکر و فکر، چراغ بہار، خونناب، حرز جاں، ثبات اور دست دعا کے نام شامل ہیں اس کے علاوہ ان کے مرثیوں کے تین مجموعے سربکف، شہادت اور قرطاس الم کے نام سے شائع ہو چکے ہیں۔ انھوں نے عمر خیام، غالب، حافظ شیرازی اور امیر خسرو کے منتخب فارسی کلام کا منظوم اردو ترجمہ کیا جن میں سے عمر خیام اور غالب کے تراجم اشاعت پزیر ہو چکے ہیں۔ ان کی ملی شاعری کا مجموعہ زمزمۂ پاکستان قیام پاکستان سے پہلے شائع ہوا تھا۔ انھوں نے ایک ناول بھی تحریر کیا تھا جو زندہ لاش کے نام سے اشاعت پزیر ہوا تھا۔ صبا اکبرآبادی 29 اکتوبر، 1991ء کو اسلام آباد، پاکستان میں وفات پاگئے۔ انہیں کراچی میں سخی حسن قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔

More poems from same author

Unlock the Power of Language & AI

Benefit from dictionaries, spell checkers, and character recognizers. A revolutionary step for students, teachers, researchers, and professionals from various fields and industries.

Lughaat

Empower the academic and research process through various Pakistani and international dictionaries.

Explore

Spell Checker

Detect and correct spelling mistakes across multiple languages.

Try Now

OCR

Convert images to editable text using advanced OCR technology.

Use OCR