
انتظار حسین (پیدائش: 21 دسمبر، 1925ء - وفات: 2 فروری،2016ء) اردو کے ایک ناول نگار، افسانہ نگار اور تنقید نگار تھے، انھوں نے ایک داستان اور آپ بیتی طرز پر دو کتابیں لکھیں۔ حکومت فرانس نے ان کو ستمبر 2014ء میں آفیسر آف دی آرڈر آف آرٹس اینڈ لیٹرز عطا کیا۔ انتظار حسین کا انتقال 2 فروری 2016ء کو 92 سال کی عمر میں لاہور کے ایک ہسپتال میں ہوا۔ انتظار حسین کا فن عوامی نہیں۔ انھوں نے اساطیری رجحان کو بھی اپنی تحریروں کا حصہ بنایا۔ ان کے افسانوں کے اسرار معلوم کرنے کے لیے وسیع مطالعہ کرنا بھی لازمی ہے۔ ہجرت کے حوالے سے ایک خاص طرح کا تناؤ انتظار حسین کے ہاں جاری و ساری ہے۔ اس صورت حال سے وہ خود کو منطقی طور پر الگ نہیں کر سکے۔ انھیں زندگی کی ظاہری بناوٹ سے کوئی دلچسپی نہیں تھی البتہ باطن میں جو حالت درپیش ہوتی اس کا خیال رکھتے۔ یہی باطن کی غوطہ زنی اور اسلوبیاتی تنوع انتظار حسین کی پہچان ہے۔ لیکن وہ اسے فکری اور نظری پسماندگی کا نام بھی دیتے ہیں۔ ایسے میں وہ فرد کی انفرادی سطح پر اخلاقی جدوجہد کو بے معنی قرار دیتے ہیں۔ یہی موضوعاتی اور اسلوبیاتی سطح وہ مقام ہے جہاں پر انتظار حسین افسانے کے پیش منظر میں داخل ہوتے نظر آتے ہیں۔ انتظار حسین پاکستان کے پہلے ادیب تھے جن کا نام مین بکر پرائز کے لیے شارٹ لسٹ کیا گیا تھا۔ انھیں حکومت پاکستان نے ستارہ امتیاز اور اکادمی ادبیات پاکستان نے پاکستان کے سب سے بڑ ے ادبی اعزاز کمال فن ایوارڈ سے بھی نوازا تھا۔
1925 - 2016