کوئی سنگ رہ بھی چمک اٹھا تو ستارۂ سحری کہا

کوئی سنگ رہ بھی چمک اٹھا تو ستارۂ سحری کہا مری رات بھی ترے نام تھی اسے کس نے تیرہ شبی کہا مرے روز و شب بھی عجیب تھے نہ شمار تھا نہ حساب تھا کبھی عمر بھر کی خبر نہ تھی کبھی ایک پل کو صدی کہا مجھے جانتا بھی کوئی نہ تھا مرے بے نیاز ترے سوا نہ شکست دل نہ شکست جاں کہ تری خوشی کو خوشی کہا کوئی یاد آ بھی گئی تو کیا کوئی زخم کھل بھی اٹھا تو کیا جو صبا قریب سے ہو چلی اسے منتوں کی گھڑی کہا بھری دوپہر میں جو پاس تھی وہ ترے خیال کی چھاؤں تھی کبھی شاخ گل سے مثال دی کبھی اس کو سرو سہی کہا کہیں سنگ رہ کہیں سنگ در کہ میں پتھروں کے نگر میں ہوں یہ نہیں کہ دل کو خبر نہ تھی یہ بتا کہ منہ سے کبھی کہا مرے حرف حرف کے ہاتھ میں سبھی آئنوں کی ہیں کرچیاں جو زباں سے ہو نہ سکا اداؔ بہ حدود بے سخنی کہا
ادا جعفری
ادا جعفری

ادا جعفری اردو زبان کی معروف شاعرہ تھیں۔ آپ کی پیدائش 22 اگست 1924ء کو بدایوں میں پیدا ہوئیں۔ آپ کا خاندانی نام عزیز جہاں ہے۔ آپ تین سال کی تھیں کہ والد مولی بدرالحسن کا انتقال ہو گیا۔ جس کے بعد پرورش ننھیال میں ہوئی۔ ادا جعفری نے تیرہ برس کی عمر میں ہی شاعری شروع کر دی تھی۔ وہ ادا بدایونی کے نام سے شعر کہتی تھیں۔ اس وقت ادبی رسالوں میں ان کا کلام شائع ہونا شروع ہو گیا تھا۔ آپ کی شادی 1947ء میں نور الحسن جعفری سے انجام پائی شادی کے بعد ادا جعفری کے نام سے لکھنے لگیں۔ ادا جعفری عموماً اختر شیرانی اور اثر لکھنوی سے اصلاح لیتی رہیں۔ ان کے شعری مجموعہ شہر درد کو 1968ء میں آدم جی ادبی انعام ملا۔ شاعری کے بہت سے مجموعہ جات کے علاوہ جو رہی سو بے خبری رہی کے نام سے اپنی خود نوشت سوانح عمری بھی 1995ء میں لکھی۔ 1991ء میں حکومت پاکستان نے ادبی خدمات کے اعتراف میں انہیں تمغۂ امتیاز سے نوازا۔ وہ کراچی میں رہائش پذیر تھیں۔ ادا جعفری کے شعری سفر کا آغاز ترقی پسند تحریک کے عروج کے وقت ہوا۔ اس وقت دوسری جنگ عظیم کی بھونچالی فضا اور پاک و ہند کی تحریک آزادی کا پر آشوب ماحول تھا۔ یہ فضا بیسویں صدی کی پانچویں دہائی یعنی 1940ء اور 1950ء کے درمیانی عرصے سے خاص تعلق رکھتی ہے۔ یہ دہائی سیاسی اور سماجی اور شعری و ادبی، ہر لحاظ سے پر شعور و ہنگامہ خیز دہائی تھی۔ تاج برطانیہ ہندوستان سے اپنا بستر بوریا سمیٹ رہا تھا اور نئی بساط سیاست بچھ رہی تھی۔ پاکستان اور ہندوستان کے نام سے دو آزاد مملکتیں وجود میں آئیں۔ مختصر علالت کے بعد 12 مارچ، 2015ء کو آپ کا انتقال ہو گیا۔

More poems from same author

Unlock the Power of Language & AI

Benefit from dictionaries, spell checkers, and character recognizers. A revolutionary step for students, teachers, researchers, and professionals from various fields and industries.

Lughaat

Empower the academic and research process through various Pakistani and international dictionaries.

Explore

Spell Checker

Detect and correct spelling mistakes across multiple languages.

Try Now

OCR

Convert images to editable text using advanced OCR technology.

Use OCR