کس لئے کیجے بزم آرائی
کس
لئے
کیجے
بزم
آرائی
پر
سکوں
ہو
گئی
ہے
تنہائی
پھر
خموشی
نے
ساز
چھیڑا
ہے
پھر
خیالات
نے
لی
انگڑائی
یوں
سکوں
آشنا
ہوئے
لمحے
بوند
میں
جیسے
آئے
گہرائی
اک
سے
اک
واقعہ
ہوا
لیکن
نہ
گئی
تیرے
غم
کی
یکتائی
کوئی
شکوہ
نہ
غم
نہ
کوئی
یاد
بیٹھے
بیٹھے
بس
آنکھ
بھر
آئی
ڈھلکی
شانوں
سے
ہر
یقیں
کی
قبا
زندگی
لے
رہی
ہے
انگڑائی