پوچھیں ترے ظلم کا سبب ہم
پوچھیں
ترے
ظلم
کا
سبب
ہم
اتنے
تو
نہیں
ہیں
بے
ادب
ہم
الزام
نہیں
ہے
فصل
گل
پر
خود
اپنے
جنوں
کا
ہیں
سبب
ہم
ساحل
پہ
سوائے
خاک
کیا
تھا
غرقاب
ہوئے
ہیں
تشنہ
لب
ہم
کرتے
ہیں
تلاش
آدمیت
دنیا
میں
ہیں
آدمی
عجب
ہم
فرصت
ہو
تو
آ
کے
دیکھ
جاؤ
مدت
سے
پڑے
ہیں
جاں
بلب
ہم
باہر
سے
ہیں
مومن
سراپا
اندر
سے
تمام
بو
لہب
ہم
ہر
شاخ
پہ
گل
کھلے
ہوئے
تھے
گلشن
سے
صباؔ
چلے
تھے
جب
ہم