یگانہ بن کے ہو جائے وہ بیگانہ تو کیا ہوگا

یگانہ بن کے ہو جائے وہ بیگانہ تو کیا ہوگا

جو پہچانا تو کیا ہوگا نہ پہچانا تو کیا ہوگا

کسی کو کیا خبر آنسو ہیں کیوں چشم محبت میں

فغاں سے گونج اٹھے گا جو ویرانہ تو کیا ہوگا

ہماری سی محبت تم کو ہم سے ہو تو کیا گزرے

بنا دے شمع کو بھی عشق پروانہ تو کیا ہوگا

یہی ہوگا کہ دنیا عقل کا انجام دیکھے گی

حد وحشت سے بڑھ جائے گا دیوانہ تو کیا ہوگا

تعصب درمیاں سے آپ کو واپس نہ لے آئے

حرم کی راہ میں نکلا صنم خانہ تو کیا ہوگا

تصور کیجئے اس آنے والے دور برہم کا

گدا توڑیں گے جب پندار شاہانہ تو کیا ہوگا

مٹا دو حسرت آبادئ دل بھی مرے دل سے

یہ جتنا اب ہے اس سے اور ویرانہ تو کیا ہوگا

نہ تم آؤ گے نہ آواز اپنی لوٹ پائے گی

پکارے گا تمہیں صحرا میں دیوانہ تو کیا ہوگا

فریب زندگی کی داستاں کہنے کو کیا کم ہے

قیامت میں زباں پر اور افسانہ تو کیا ہوگا

لہو کے داغ بڑھ جائیں گے کچھ دیوار زنداں پر

خفا ہو جائے گا زنداں سے دیوانہ تو کیا ہوگا

مداوا ہو نہیں سکتا ہے دل پر چوٹ کھانے کا

مرے قدموں پہ رکھ دو تاج شاہانہ تو کیا ہوگا

صباؔ جو زندگی بھیگی ہوئی ہے بارش گل سے

بلائے گا کسی دن اس کو ویرانہ تو کیا ہوگا
صبا اکبر آبادی
صبا اکبر آبادی

صبا اکبرآبادی 14 اگست، 1908ء کو آگرہ، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام خواجہ محمد امیر تھا۔ صبا اکبر آبادی کی شاعری کا آغاز 1920ء سے ہوا۔ شاعری میں ان کے استاد خادم علی خاں اخضر اکبر آبادی تھے۔ 1927ء میں وہ شاہ اکبر داناپوری کے صاحبزادے شاہ محسن داناپوری کے حلقۂ ارادت میں داخل ہوئے اور اسی وسیلے سے انھیں تصوف کی دنیا سے شناسائی ہوئی۔ 1928ء میں انھوں نے ایک ادبی ماہنامہ آزاد نکالا۔ کچھ عرصے بعد انھوں نے رعنا اکبر آبادی کے رسالے مشورہ کی ادارت بھی سنبھالی۔ تقسیم ہند کے بعد انھوں نے حیدرآباد (سندھ) اور پھر کراچی میں سکونت اختیار کی اور بہت جلد یہاں کی ادبی فضا کا ایک اہم حصہ بن گئے۔ انھوں نے مختلف النوع ملازمتیں بھی کیں اور تقریباً ایک سال محترمہ فاطمہ جناح کے پرائیویٹ سیکریٹری بھی رہے۔ صبا اکبر آبادی کے شعری مجموعوں میں اوراق گل، سخن ناشنیدہ، ذکر و فکر، چراغ بہار، خونناب، حرز جاں، ثبات اور دست دعا کے نام شامل ہیں اس کے علاوہ ان کے مرثیوں کے تین مجموعے سربکف، شہادت اور قرطاس الم کے نام سے شائع ہو چکے ہیں۔ انھوں نے عمر خیام، غالب، حافظ شیرازی اور امیر خسرو کے منتخب فارسی کلام کا منظوم اردو ترجمہ کیا جن میں سے عمر خیام اور غالب کے تراجم اشاعت پزیر ہو چکے ہیں۔ ان کی ملی شاعری کا مجموعہ زمزمۂ پاکستان قیام پاکستان سے پہلے شائع ہوا تھا۔ انھوں نے ایک ناول بھی تحریر کیا تھا جو زندہ لاش کے نام سے اشاعت پزیر ہوا تھا۔ صبا اکبرآبادی 29 اکتوبر، 1991ء کو اسلام آباد، پاکستان میں وفات پاگئے۔ انہیں کراچی میں سخی حسن قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔

More poems from same author

Unlock the Power of Language & AI

Benefit from dictionaries, spell checkers, and character recognizers. A revolutionary step for students, teachers, researchers, and professionals from various fields and industries.

Lughaat

Empower the academic and research process through various Pakistani and international dictionaries.

Explore

Spell Checker

Detect and correct spelling mistakes across multiple languages.

Try Now

OCR

Convert images to editable text using advanced OCR technology.

Use OCR