جو کفن باندھ کے سر سے گزرے
جو کفن باندھ کے سر سے گزرے
وہ تری راہ گزر سے گزرے
دل سے گزرے کہ جگر سے گزرے
ہم کو کیا کوئی جدھر سے گزرے
ان میں شامل تھا مرے دل کا لہو
اشک جو دیدۂ تر سے گزرے
راستے بند بلا کے پہرے
کوئی گزرے تو کدھر سے گزرے
اور کوئی نہ جچا آنکھوں میں
آپ ہی آپ نظر سے گزرے
دیدہ و دل پہ قیامت گزری
بن سنور کر وہ جدھر سے گزرے
روک اشکوں کا یہ سیلاب نصیرؔ
اس سے پہلے کہ یہ سر سے گزرے