بات دیکھی ہے فقط آپ کے دیوانوں میں
بات دیکھی ہے فقط آپ کے دیوانوں میں
کود پڑتے ہیں مچلتے ہوئے طوفانوں میں
سامنے آکے جو وہ شرم سے روپوش ہوئے
ہوئے ہلچل سی مچا دی مرے ارمانوں میں
اللہ اللہ یہ ترے حسن فسوں گر کی کشش
بت بھی سجدے کو ہیں بیتاب صنم خانوں میں
ہنس کے چھیڑے نہ کوئی آپ کے دیوانوں کو
یہ قیامت لئے بیٹھے ہیں گریبانوں میں
مئے گل رنگ کا اک جام ہمیں بھی ہو عطا
ہیں بھی ہیں ساقیٔ دوراں ترے مستانوں میں
منقلب ہو گئے حالات بیک چشم زدن
کل یگانے جو تھے وہ آج ہیں بیگانوں میں
مبدأ فیض نے بخشی وہ مجھے طبع رسا
نام اپنا بھی نصیرؔ اب ہے سخن دانوں میں