اگر فرقت کے صدمے کم نہ ہوں گے
اگر فرقت کے صدمے کم نہ ہوں گے
کسی دن دیکھ لینا ہم نہ ہوں گے
جو ڈر جائے اجل کا نام سن کر
وہ کوئی اور ہوں گے ہم نہ ہوں گے
تیرا قامت اٹھائے گا جو فتنے
قیامت سے وہ فتنے کم نہ ہوں گے
چراغاں ہوگا صحنِ گلستاں میں
بہاریں ہوں گی لیکن ہم نہ ہوں گے
جو ہیں وابستہ درگاہِ جیلاں
نصیرؔ ان کے کہیں سر خم نہ ہوں گے