اک قیامت بن گئی ہے آشنائی آپ کی
اک قیامت بن گئی ہے آشنائی آپ کی
خون کے آنسو رلاتی ہے جدائی آپ کی
در حقیقت آپ ہیں وہ پیکر حسن و جمال
جان سے دل سے ہوئی شیدا خدائی آپ کی
دیکھتے ہی دیکھتے اڑنے لگے حضرت کے ہوش
ہم نے جب تصویر ناصح کو دکھائی آپ کی
سیر کرنے ان کے کوچے میں گئے تھے ایک دن
کچھ خبر اے حضرت دل پھر نہ آئی آپ کی
اور اس بے چارگی کا ہو بھی سکتا کیا علاج
رو دئے ہم دیکھ کر بے اعتنائی آپ کی
ضعف میں چلنا تو کیا اٹھنا بھی تھا اپنا محال
وہ تو بس ہم کو محبت کھینچ لائی آپ کی
فیض پاتا ہے نصیرؔ اس سنگ در سے اک جہاں
کیوں رہے ناکام آخر جبہ سائی آپ کی