کسی کو ہجر تڑپائے تمہیں کیا
کسی کو ہجر تڑپائے تمہیں کیا
جیے کوئی کہ مر جائے تمہیں کیا
قیامت بھی اگر آئے تمہیں کیا
کوئی سولی پہ چڑھ جائے تمہیں کیا
تمہاری جلوہ سامانی سلامت
زمانے پر غضب آئے تمہیں کیا
بہ صد ناز و ادا گیسو بکھیرو
اندھیرا ہر طرف چھائے تمہیں کیا
محبت کو نہ تم سمجھو نہ جانو
محبت ہم کو تڑپائے تمہیں کیا
تمہارا مشغلہ مشق تغافل
کسی کے دم پہ بن جائے تمہیں کیا
نصیرؔ آہ و فغاں سے باز آؤ
سمجھتے ہوں گے ہم سایے تمہیں کیا