بر تر قیاس سے ہے مقامِ ابو الحسین

منقبت

بر تر قیاس سے ہے مقامِ ابو الحسین

سدرہ سے پوچھو رفعتِ بام ابو الحسین


وارستہ پائے بستۂ دامِ ابو الحسین

آزاد نار سے ہے غلامِ ابو الحسین


خطِّ سیہ میں نورِ الٰہی کی تابشیں

کیا صبحِ نور بار ہے شام ابو الحسین


ساقی سنادے شیشۂ بغداد کی ٹپک

مہکی ہے بوئے گل سے مدامِ ابو الحسین


بوئے کبابِ سوختہ آتی ہے مے کشو!

چھلکا شرابِ چشت سے جامِ ابو الحسین


گلگوں سحر کو ہے سَہَرِ سوزِ دل سے آنکھ

سلطانِ سہرورد ہے نامِ ابو الحسین


کرسی نشیں ہے نقشِ مراد اُن کے فیض سے

مولائے نقش بند ہے نامِ ابو الحسین


جس نخلِ پاک میں ہیں چھیالیس ڈالیاں

اک شاخ ان میں سے ہے بنامِ ابو الحسین


مستوں کو اے کریم بچائے خمار سے

تا دورِ حشر دورۂ جامِ ابو الحسین


اُن کے بھلے سے لاکھوں غریبوں کا ہے بھلا

یا رب زمانہ باد بکامِ ابو الحسین


میلا لگا ہے شانِ مسیحا کی دید ہے

مُردے جِلا رہا ہے خرامِ ابو الحسین


(ق)

سر گشتہ مہر و مہ ہیں پر اب تک کھلا نہیں

کس چرخ پر ہے ماہِ تمامِ ابو الحسین


اتنا پتا ملا ہے کہ یہ چرخِ چنبری

ہے ہفت پایہ زینۂ بامِ ابو الحسین


ذرّے کو مہر، قطرے کو دریا کرے ابھی

گر جوش زن ہو بخششِ عامِ ابو الحسین


یحییٰ کا صدقہ وارث اقبال مند پائے

سجادۂ شیوخِ کرامِ ابو الحسین


انعام لیں بہار جناں تہنیت لکھیں

پھولے پھلے تو نخل مرامِ ابو الحسین


اللہ ہم بھی دیکھ لیں شہزادہ کی بہار

سونگھے گل مراد مشامِ ابو الحسین


آقا سے میرے ستھرے میاں کا ہوا ہے نام

اس اچھے ستھرے سے رہے نامِ ابو الحسین


یا رب وہ چاند جو فلکِ عزّ و جاہ پر

ہر سیر میں ہو گام بگامِ ابو الحسین


آؤ تمھیں ہلالِ سپہرِ شرف دکھائیں

گردن جھکائیں بہرِ سلامِ ابو الحسین


قدرت خدا کی ہے کہ طلاطم کناں اٹھی

بحرِ فنا سے موجِ دوامِ ابو الحسین


یا رب ہمیں بھی چاشنی اس اپنی یاد کی

جس سے ہے شکّریں لب و کامِ ابو الحسین


ہاں طالعِ رؔضا تِری اللہ رے یاوری

اے بندۂ جُدودِ کرامِ ابو الحسین


(در منقبت سیدنا ابو الحسین احمد نوری قدس سرہ الشریف کہ وقت مسند نشینی حضرت ممدوح در 1297 ھ عرض کردہ شد)
امام احمد رضا خان
امام احمد رضا خان

امام احمد رضا خان (14 جون 1856ء) کو ہندوستان کے شہر بریلی میں پیدا ہوئے. بیسویں صدی عیسوی کے مجدد، نامور حنفی فقہیہ، محدث، اصولی، نعت گو شاعر، علوم نقلیہ وعقلیہ کے ماہر، سلسلہ قادریہ کے شیخ، عربی، فارسی اور اردو کی کثیر کتابوں کے مصنف ہیں. مشہور کتب میں ترجمۂ قرآن کنزالایمان، فتاوی کا مجموعہ فتاویٰ رضویہ اور نعتیہ دیوان حدائق بخشش مشہور ہیں۔ احمد رضا خان (اعلیٰ حضرت) نے تین زبانوں (اردو، عربی، فارسی) میں نعت گوئی و منقبت نگاری کی۔ احمد رضا خان صاحب کا نعتیہ دیوان "حدائقِ بخشش" تین جلدوں میں ہے، پہلی دو جلدیں احمد رضا خان کی حیات میں اور تیسری، بعد از وفات جمع کر کے کلام شائع کیا گيا، مگر اس میں رضا کا تخلص رکھنے والے ایک دوسرے عام سے شاعر کا عامیانہ کلام بھی در آیا، جس پر کافی تنقید ہوئی، جس کو تحقیق کے بعد نکال دیا گیا۔ حدائق بخشش اردو نعتیہ شاعری کا ایک اہم سنگ میل ثابت ہوئی جس نے اپنے بعد آنے والے تمام نعت گوؤوں کو ایک ادب کا جامہ پہنا دیا، ورنہ اس سے پہلے اردو نعت صرف عقیدت کے طور پر دیواں کے شروع میں شامل نظر آتی، مگر حدائق بخشش کے بعد اردو نعت ادب کا ایک مستقل حصہ بنا، جس کی نعتیں آج بھی مشہور و معروف ہے۔ عربی کلام احمد رضا خان کا عربی کلام جامعہ الازہر کے مصری محقق پروفیسر حازم محمد احمد نے بساتین الغفران کے نام سے مرتب کیا ہے۔ احمد رضا خان کے عربی کلام میں سلاست و روانی کی رنگا رنگی بہت نمایاں ہے اور بے ساختگی، عربی تراکیب کی بندش اور مناسب و برمحل الفاظ کے استعمال پر احمد رضا خان کو یدطولی حاصل تھا۔ تشبیہات و استعارات احمد رضا خان کے کلام کی عدیم المثال خصوصیات ہیں۔ احمد رضا خان کا عربی کلام کلام منتشر اوراق اور مخطوطات میں غیر مرتب پایا جاتا ہے۔ ڈاکٹر حامد علی خان (مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ) نے شعبۂ عربی سے ہندوستان میں عربی شاعری کے موضوع پر جو تحقیقی مقالہ پی ایچ ڈی کے لیے لکھا، اس میں مختلف مآخذ سے احمد رضا خان عربی زبان میں اشعار کو بھی اکٹھا کیا جن کی مجموعی تعداد 390 ہے۔ محمود احمد کانپوری نے بھی مختلف مآخذ سے 1145 اشعار یکجا کیے تھے۔ جب کہ ڈاکٹر محمود حسین بریلوی نے اپنے ایم فل کے مقالہ جو مولانا احمد رضا خان کی عربی زبان و ادب میں خدمات کے عنوان سے طبع شدہ موجود ہے، اس میں 1120 اشعار جمع کیے ہیں۔ فارسی کلام احمد رضا خان کے دستیاب فارسی کلام کا کچھ حصّہ حدائق بخشش میں موجود ہے جب کہ احمد رضا خان کی منتخب فارسی نعتوں کا ایک مجموعہ ارمغان رضا کے نام سے، ادارہ تحقیقات امام احمد رضا نے پہلی بار، 1994 میں شائع کیا، اس میں حمد و نعت، قصائد و مناقب اور رباعیات شامل ہیں۔ لیکن ابھی بہت سا فارسی کلام منتشر ہے۔ 25 صفر 1340ھ مطابق 1921ء کو جمعہ کے دن ہندوستان کے وقت کے مطابق 2 بج کر 38 منٹ پر عین اذان کے وقت ادھر موذن نے حی الفلاح کہا اور ادھر امام احمد رضا خان نے داعی اجل کو لبیک کہا۔ احمد رضا خان کا مزار بریلی شریف میں آج بھی زیارت گاہِ خاص و عام بنا ہوا ہے

More poems from same author

Unlock the Power of Language & AI

Benefit from dictionaries, spell checkers, and character recognizers. A revolutionary step for students, teachers, researchers, and professionals from various fields and industries.

Lughaat

Empower the academic and research process through various Pakistani and international dictionaries.

Explore

Spell Checker

Detect and correct spelling mistakes across multiple languages.

Try Now

OCR

Convert images to editable text using advanced OCR technology.

Use OCR