ترے پیرہن میں بھٹک گئے سبھی قافلے رہ شوق کے
ترے
پیرہن
میں
بھٹک
گئے
سبھی
قافلے
رہ
شوق
کے
تری
گفتگو
سے
پتا
چلا
کہ
ترا
پتا
کوئی
اور
ہے
ترے
آسرے
پہ
میں
دے
چکا
کئی
بے
سہاروں
کو
آسرا
کہیں
یہ
نہ
ہو
کہ
پتا
چلے
تو
خدا
نہیں
کوئی
اور
ہے
ارے
کون
ہے
میاں
کون
ہے
ابھی
کھولتا
ہوں
رکو
رکو
جو
گیا
لپک
کے
میں
سوئے
در
تو
جواب
تھا
کوئی
اور
ہے
یہ
جو
چھوٹے
چھوٹے
جزیرے
ہیں
کہیں
کشتیوں
کو
ڈبو
نہ
ددیں
کوئی
نا
خدا
کو
خبر
کرے
کہ
یہ
راستہ
کوئی
اور
ہے