یہ عشق جیسا تعلق بھی کیا غنیمت ہے
یہ
عشق
جیسا
تعلق
بھی
کیا
غنیمت
ہے
کہ
اس
میں
ترک
مراسم
کی
بھی
سہولت
ہے
کبھی
کبھی
یہ
ترا
مجھ
کو
ہم
سخن
رکھنا
منافقت
بھی
اگر
ہے
تو
خوب
صورت
ہے
خیال
رکھتی
ہیں
سب
کا
وہ
مہرباں
آنکھیں
کہ
جیسے
پوچھ
رہی
ہوں
کوئی
ضرورت
ہے
تجھ
ہی
کو
ڈھونڈ
رہا
ہوں
میں
کو
بہ
کو
لیکن
تو
وہ
نہیں
ہے
کہ
جو
سب
سے
خوب
صورت
ہے