میں نے پوچھا تو کہا اس نے کہ حال اچھا ہے
میں
نے
پوچھا
تو
کہا
اس
نے
کہ
حال
اچھا
ہے
اور
ستم
یہ
کہ
مع
اہل
و
عیال
اچھا
ہے
سرد
پڑتی
ہوئی
شاموں
میں
خزاں
کا
منظر
ہائے
وہ
حسن
کہ
جو
رو
بہ
زوال
اچھا
ہے
سودا
مہنگا
تو
نہیں
دامن
یوسف
کے
عوض
ہوس
عشق
زلیخا
کا
مآل
اچھا
ہے
اس
نے
پوچھا
ہی
کچھ
ایسے
تھا
مرا
حال
کے
میں
اور
کیا
کہتا
یہی
کہہ
دیا
حال
اچھا
ہے