یہ جو تنہائی کا آسیب ہے ظالم شئے ہے
یہ
جو
تنہائی
کا
آسیب
ہے
ظالم
شئے
ہے
جس
کو
دیکھوں
یہی
لگتا
ہے
کہ
توہے،
ہے
ہے
یہ
تو
معلوم
نہیں
کیا
ہے
پیالے
میں
مگر
یہ
جو
آنکھوں
میں
ہے
تیری
کوئی
مئے
ہے
طے
ہے
اک
زمانہ
ہے
کہ
بے
تاب
ہے
ملنے
کے
لیے
اور
جو
مجھ
سے
گریزاں
ہے
وہ
تو
ہے،ہے
ہے
یہ
بھی
طے
ہے
کہ
کوئی
کس
سے
ملے
گا
اور
کب
کون
کب
کس
سے
بحھڑ
جائے
گا
یہ
بھی
طے
ہے
نغمہء
درد
کو
ہے
حسن
سماعت
درکار
یہ
جو
آنکھوں
مین
ہے
میری
اسی
دکھ
کی
لئے
ہے
تم
سے
بھی
مجھ
کو
محبت
ہے
محبت
جیسی
اور
اب
کیسے
کہوں
کہہ
تو
دیا
ہے،
ہے
ہے
ہے
یہی
اس
سے
تعلق
کی
کہانی
اپنی
راستہ
کوئی
مقرر
ہے
نہ
منزل
طے
ہے
ہائے
وہ
گیتوں
بھرے
لوگ
کہ
جن
کے
دم
سے
زندگی
آج
بھی
اک
ساز
ہے
سر
ہے
لئے
ہے
تجھ
کو
سمجھایا
بھی
تھا
اس
سے
نہ
کہیو
غم
دل
ہائے
کم
بخت
یہ
کیا
کردیا
تو
نے
اے
ہے