جو دیکھتا ہی نہیں تھا کبھی کسی کی طرف
جو
دیکھتا
ہی
نہیں
تھا
کبھی
کسی
کی
طرف
خلش
نے
نانکا
لگایا
کہ
چل
اسی
کی
طرف
مرا
خیال
ہے
میں
بھی
انہی
میں
شامل
تھا
بہت
سے
لوگ
گئے
تھے
تری
گگلی
کی
طرف
تجھے
پتا
بھی
ہے
رجحان
ساز
ہے
ترا
حسن
اسی
نے
مجھ
کو
لگایا
ہے
شاعری
کی
طرف
خدا
کے
سامنے
جانے
کا
منہ
پڑا
ہی
نہیں
میں
چھپ
چھپا
کے
نکل
آیا
آدمی
کی
طرف
نہ
کوئی
دین
نہ
ایمان
کون
لوگ
ہو
تم
کبھی
کسی
کی
طرف
ہو
کبھی
کسی
کی
طرف