برے وقتوں کے لیے حسب ضرورت لے لوں
برے وقتوں کے لیے حسب ضرورت لے لوں
کہیں مل جائے تو تھوڑی سی محبت لے لوں
حسب معمول تخئیل کا سفر ہے در پیش
آپ آجائیں تو رخصت کی اجازت لے لوں
آپ کے پاس تو بے کار پڑی ہے شاید
آپ کی آنکھوں سے تھوڑی سی بصارت لے لوں
ٹہر جا اے لب شیریں کہ دکان دل سے
تیرے نغمے کے لیے حسن سماعت لے لوں
ایک خوش فہم نے مانگی ہے تمازت کی مثال
آپ کے ہاتھوں سے تھوڑی سی حرارت لے لوں
کیا کروں بند ہیں پھولوں کی دکانیں ساری
گھر سے نکلا تھا کہ اشیائے ضرورت لے لوں