شکر ہے آپ اگئے آج کا دن تو ٹل گیا
شکر ہے آپ اگئے آج کا دن تو ٹل گیا
تھوڑی سی بات ہوگئی تھوڑا سا دل بہل گیا
اور تو کچھ نہیں ہوا دیکھ کے اس کی اک جھلک
پائوں سے کھنچ گئی ز میں ہاتھ سے دل نکل گیا
شعلہ نمو پذیر تھا اس کی قبائے سرد میں
آنچ سے برف گھل گئی برف سے ہاتھ جل گیا
باد سموم وقت کے شوق ہی جاں فزا نہ تھے
میرا بھی رنگ اڑ گیا تیرا بھی روپ ڈھل گیا
تیری کمی کے باوجود تیری کمی نہیں ں رہی
بھول سے بات بن گئی یاد سے کام چل گیا
چشم بہ چشم گفت گو شہر بہ شہر کو بہ کو
سینہ بہ سینہ راز دل دور تلک نکل گیا