تیری خوش بو کدھر نہیں آتی
تیری
خوش
بو
کدھر
نہیں
آتی
میں
جدھر
ہوں
ادھر
نہیں
آتی
جو
میسر
ہے
وہ
مہیا
نہیں
نیند
بھی
خواب
بھر
نہیں
آتی
اے
خموشی
ذرا
نظر
تو
اٹھا
بات
بنتی
نظر
نہیں
آتی
حسن
آرائش
جمال
تو
دیکھ
زلف
تا
بہ
کمر
نہیں
آتی
دور
تک
ساتھ
ساتھ
چلتی
ہے
زندگی
راہ
پر
نہیں
آتی
وقت
رک
رک
کے
ساتھ
چلتا
ہے
رات
ڈھلتی
نظر
نہیں
آتی
بہت
آسان
ہے
یہ
دل
کی
زباں
سیکھ
لیجے
اگر
نہیں
آتی
ساتھ
لاتی
ہے
ایک
اک
منظر
یاد
کچھ
بھول
کر
نہیں
آتی
کون
ہے
جو
نظر
نہیں
آتا
ایک
صورت
نظر
نہیں
آتی
نیند
آتی
ہے
خوب
آتی
ہے
ہاں
مگر
وقت
پر
نہیں
آتی
آنکھ
جو
دیکھتی
ہے
وہ
صورت
آئینے
میں
نظر
نہیں
آتی
تم
مرے
چارہ
گر
ہو
اور
تم
کو
میری
مشکل
نظر
نہیں
آتی
سچ
تو
یہ
ہے
کہ
اب
تمہاری
یاد
اکثر
و
بیشتر
نہیں
آتی