یہ تجسس تجھے کیوں ہے میں کدھر دیکھتا ہوں
یہ تجسس تجھے کیوں ہے میں کدھر دیکھتا ہوں
تو نے سوچا بھی نہیں ہوگا جدھر دیکھتا ہوں
حرف حق جب بھی مچلتا ہے مرے ہونٹوں پر
مڑ کے بچوں کی طرف ایک نظر دیکھتا ہوں
کھیل جاری ہے معیشت کے ریا کاروں کا
سر منبر بھی تماشائے د گر دیکھتا ہوں
جب بھی سنتا ہوں کسی بولنے والے کی خبر
ایسا لگتا ہے کہ میں اپنی خبر دیکھتا ہوں
رزق اور خوف کی ڈوری سے بندھے ہیں مرے ہاتھ
کنج وحشت میں پڑا جانب در دیکھتا ہوں
میری گردن کی طرف بڑھتے ہیں دو ہاتھ صبا
جب اندھیرے میں کبھی خواب سحر دیکھتا ہوں