آنسوٗوں تک کی ضرورت نہیں رونے کے لیے
آنسوٗوں
تک
کی
ضرورت
نہیں
رونے
کے
لیے
یعنی
ہونا
بھی
ضروری
نہیں
ہونے
کے
لیے
اوڑھنے
کے
لیے
افلاک
کی
چادرہے
بہت
خاک
دان
کم
تو
نہیں
میرے
بچھونے
کے
لیے
خبرعشق
کا
انجام
وہی
بے
خبری
آگہی
کھیل
تماشا
ہے
کھلونے
کے
لیے
ہائے
وہ
ڈوبنے
والا
جو
ابھر
آتا
ہے
سطح
دریا
پہ
فقط
نام
ڈبونے
کے
لیے