اس کے ساتھ گزارے ہوں گے جس نے تھوڑے تھوڑے دن
اس
کے
ساتھ
گزارے
ہوں
گے
جس
نے
تھوڑے
تھوڑے
دن
ہوں
گے
منہا
عمر
رواں
سے
اس
کے
تھوڑے
تھوڑے
دن
رنج
و
الم
نے
ساتھ
نہ
چھوڑا
دامن
و
مژگاں
کام
آئے
بانٹ
لیے
آپس
میں
سب
نے
میرے
تھوڑے
تھوڑے
دن
ان
روزوں
جب
گہری
گہری
سانس
بھی
لینا
مشکل
تھا
اس
کی
خاطر
جمع
کیے
تھے
میں
نے
تھوڑے
ٹھوڑے
دن
اپنی
اپنی
خوش
بوئوں
سے
دل
بہلاتے
رہتے
ہیں
کب
سے
میرے
پاس
پڑے
ہیں
سب
کے
تھوڑے
تھوڑے
دن
اول
اول
اس
کی
طلب
میں
کم
کم
شدت
تھی
لیکن
بعد
میں
ساری
عمر
لگا
دی
پہلے
تھوڑے
تھوڑے
دن
تھوڑی
تھوڑی
دیر
کو
آئے
موسم
باد
و
باراں
میں
قطرہ
قطرہ
دریا
بن
کر
بہہ
گئے
تھوڑے
تھوڑے
دن