سر گھما دے گا کسی روز یہ چکر میرا
سر
گھما
دے
گا
کسی
روز
یہ
چکر
میرا
تیرا
سب
کچھ
ہے
فقط
ایک
مقدر
میرا
ذہن
پر
بوجھ
رہا
یومیہ
مزدوری
کا
کھا
گیا
ایک
غزل
آج
بھی
دفتر
میرا
شاعری
میری
سراہے
گا
مگر
چھٹی
پر
کاٹ
لے
گا
مری
اجرت
وہی
افسر
میرا
اک
قلم
ہے
جو
مری
ڈھال
بھی
تلوار
بھی
ہے
مشتمل
ایک
سپاہی
پہ
ہے
لشکر
میرا