گویا نہیں تھا چاند تو ہالے نے بات کی
گویا
نہیں
تھا
چاند
تو
ہالے
نے
بات
کی
وہ
چپ
رہا
تو
کان
کے
بالے
نے
بات
کی
ایسا
لگا
کہ
اس
نے
مخاطب
کیا
مجھے
جب
مجھ
سے
اس
کے
چاہنے
والے
نے
بات
کی
اس
کی
طرف
سے
دیدۃ
نم
نے
کیا
کلام
میری
طرف
سے
پائوں
کے
چھالے
نے
بات
کی
جب
اس
نے
مجھ
سے
ہاتھ
ملایا
تو
یوں
لگا
زخموں
سے
جیسے
روئی
کے
گالے
نے
بات
کی
جب
بھی
سخن
کیا
تو
صبا
نے
سخن
کیا
جب
بات
کی
تو
دن
کے
اجالے
نے
بات
کی