بڑھا کے پیاس مری تشنگی سے کھیلتے ہیں
بڑھا
کے
پیاس
مری
تشنگی
سے
کھیلتے
ہیں
ہمی
نے
کھیل
سکھایا
ہمی
سے
کھیلتے
ہیں
یہی
اصول
محبت
ہے
ہارنے
والو
شکست
کھاتے
ہیں
جس
سے
اسی
سے
کھیلتے
ہیں
جو
انہماک
سے
کھیلے
وہ
ہار
جاتا
ہے
دلوں
کا
کھیل
ذرا
بے
دلی
سے
کھیلتے
ہیں
یقینی
جیت
پہ
بھی
ہائے
وہو
نہیں
کرتے
جو
ہوشیار
ہیں
وہ
خامشی
سے
کھیلتے
ہیں
شکست
و
فتح
مقدر
کا
کھیل
ہے
ورنہ
جو
ہار
جاتے
ہیں
کیا
بے
دلی
سے
کھیلتے
ہیں
بس
ایک
ہلکی
سی
مسکان
اور
کھیل
تمام
حضور
آپ
بھی
کیا
سادگی
سے
کھیلتے
ہیں
دعا
سلام
ہی
کافی
ہے
گل
رخوں
سے
صبا
یہ
کھیل
وہ
ہے
جسے
بے
رخی
سے
کھیلتے
ہیں