وہم سے آگے گماں سے اور آگے جائیے
وہم
سے
آگے
گماں
سے
اور
آگے
جائیے
ٹھیک
ہے
لیکن
کہاں
سے
اور
آگے
جائیے
بس
یہی
سننے
کو
ملتا
ہے
جہاں
جاتے
ہیں
ہم
جائیے
آ
گے
یہاں
سے
اور
آگے
جائیے
عشق
کے
رستے
میں
منزل
ایک
سنگ
میل
ہے
سنگ
میل
بے
نشاں
سے
اور
آگے
جائیے
دھیرے
دھیرے
چلتے
رہیے
جادہء
انجان
پر
رفتہ
رفتہ
رفتگاں
سے
اور
آگے
جائیے