کعبہ و دیر میں ہے کس کے لیے دل جاتا

کعبہ و دیر میں ہے کس کے لیے دل جاتا

یار ملتا ہے تو پہلو ہی میں ہے مل جاتا

خدمت یار میں میں جبکہ ہوں سائل جاتا

کچھ نہ کچھ بوسہ و دشنام سے ہے مل جاتا

تیرے دانتوں سے جو ہونے کو مقابل جاتا

صورت اشک گہر خاک میں مل مل جاتا

پھل ملا ہے یہ تری تیغ سے ہم کو اے ترک

پھوٹ کی طرح ہر اک زخم ہے کھل کھل جاتا

رخ کے ہوتے ہوے ڈھونڈا نہ دہن کا مضمون

سہل کو چھوڑ کے کیوں جانب مشکل جاتا

پر تو کترے ہیں یقین ہے کہ چھری بھی پھیرے

زمزموں سے مرے صیاد ہے ہل ہل جاتا

زخم کاری کی تری تیغ سے اللہ ری خوشی

رقص کرتا ہوا دنیا سے ہے بسمل جاتا

راہ بھولے ہوے حاجی ہے بھٹکتا ناحق

کعبۃ اللہ جو جاتا تو سوئے دل جاتا

طرفہ رکھتی ہے خرابات مغاں کیفیت

ہوشیار آ کے ہے اس بزم سے غافل جاتا

راہ میں شان کریمی ہے تری بھر دیتی

پھر کے خالی کسی در سے جو ہے سائل جاتا

اے صبا تو ہی اڑا کر رخ لیلیٰ دکھلا

دست مجنوں نہیں تا پردۂ محمل جاتا

کون سی راحت جاں کی ہیں یہ آنکھیں مشتاق

کر کے اندھیر ہے وہ رونق محفل جاتا

آمد یار کی کانوں سے سنی ہے جو خبر

چھپ کے پہلو سے ہے آنکھوں کی طرف دل جاتا
خواجہ حیدر علی آتش
خواجہ حیدر علی آتش

خواجہ حیدر علی آتش خواجہ علی بخش کے بیٹے تھے۔ بزرگوں کا وطن بغداد تھا جو تلاش معاش میں شاہجہان آباد چلے آئے۔ نواب شجاع الدولہ کے زمانے میں خواجہ علی بخش نے ہجرت کرکے فیض آباد میں سکونت اختیار کی۔ آتش کی ولادت یہیں 1778ءمیں ہوئی ۔ بچپن ہی میں باپ کا سایہ سر سے اُٹھ گیا۔ اس لیے آتش کی تعلیم و تربیت باقاعدہ طور پر نہ ہو سکی اور مزاج میں شوریدہ سری اور بانکپن پیدا ہو گیا۔ آتش نے فیض آباد کے نواب محمد تقی خاں کی ملازمت اختیار کر لی اور ان کے ساتھ لکھنؤ چلے آئے۔ نواب مذاق سخن بھی رکھتے تھے۔ اور فن سپاہ گری کے بھی دل دادہ تھے۔ آتش بھی ان کی شاعرانہ سپاہیانہ صلاحیتوں سے متاثر ہوئے۔ لکھنؤ میں علمی صحبتوں اور انشاء و مصحفی کی شاعرانہ معرکہ آرائیوں کو دیکھ کر شعر و سخن کا شوق پیدا ہوا۔ اور مضحفی کے شاگرد ہو گئے۔ تقریباً 29 سال کی عمر میں باقاعدہ شعر گوئی کا آغاز ہوا۔ لکھنؤ پہنچنے کے کچھ عرصہ بعد نواب تقی خاں کا انتقال ہو گیا۔ اس کے بعد انہوں نے کسی کی ملازمت اختیار نہیں کی۔ آخری وقت میں بینائی جاتی رہی۔ 1846ء میں انتقال ہوا۔ آتش نے نہایت سادہ زندگی بسر کی۔ کسی دربار سے تعلق پیدا نہ کیا اور نہ ہی کسی کی مدح میں کوئی قصیدہ کہا۔ قلیل آمدنی اور تنگ دستی کے باوجود خاندانی وقار کو قائم رکھا۔

More poems from same author

Unlock the Power of Language & AI

Benefit from dictionaries, spell checkers, and character recognizers. A revolutionary step for students, teachers, researchers, and professionals from various fields and industries.

Lughaat

Empower the academic and research process through various Pakistani and international dictionaries.

Explore

Spell Checker

Detect and correct spelling mistakes across multiple languages.

Try Now

OCR

Convert images to editable text using advanced OCR technology.

Use OCR