دل شہید رہ داماں نہ ہوا تھا سو ہوا

دل شہید رہ داماں نہ ہوا تھا سو ہوا

ٹکڑے ٹکڑے جو گریباں نہ ہوا تھا سو ہوا

برق بے نور ہے اس رخ کی چمک کے آگے

عالم نور کا انساں نہ ہوا تھا سو ہوا

رونے پر میرے ہوا ہنس کے وہ گل شرمندہ

غنچہ ساں سر بہ گریباں نہ ہوا تھا سو ہوا

میں نے رنگیں نہ کیا اس کا تڑپ کر دامن

سر جلاد پہ احساں نہ ہوا تھا سو ہوا

ہو گیا دیکھ کے قاضی بھی طرف دار اس کا

بے گنہ خون مسلماں نہ ہوا تھا سو ہوا

ہر زباں پر مری رسوائی کا افسانہ ہے

نسخۂ شوق پریشاں نہ ہوا تھا سو ہوا

عرق آلودہ جبیں دیکھ کے دل ڈوب گیا

شبنم باغ سے طوفاں نہ ہوا تھا سو ہوا

قتل کر کے مجھے تلوار کو توڑا اس نے

خون ناحق سے پشیماں نہ ہوا تھا سو ہوا

یار کے روئے کتابی کی کروں کیا تعریف

بعد قرآں کے جو قرآں نہ ہوا تھا سو ہوا

آنسو آنکھوں سے نکلتا ہے سو چنگاری ہے

پردۂ دل سے نمایاں نہ ہوا تھا سو ہوا

آتش عشق سے ہے داغ سراپا میرا

آدمی سرو چراغاں نہ ہوا تھا سو ہوا

گرد رہ بن کے ہوا صندل پیشانیٔ یار

ذرہ خورشید درخشاں نہ ہوا تھا سو ہوا

پہروں ہی مصرع سودا ہے رلاتا آتشؔ

تجھے اے دیدۂ گریاں نہ ہوا تھا سو ہوا
خواجہ حیدر علی آتش
خواجہ حیدر علی آتش

خواجہ حیدر علی آتش خواجہ علی بخش کے بیٹے تھے۔ بزرگوں کا وطن بغداد تھا جو تلاش معاش میں شاہجہان آباد چلے آئے۔ نواب شجاع الدولہ کے زمانے میں خواجہ علی بخش نے ہجرت کرکے فیض آباد میں سکونت اختیار کی۔ آتش کی ولادت یہیں 1778ءمیں ہوئی ۔ بچپن ہی میں باپ کا سایہ سر سے اُٹھ گیا۔ اس لیے آتش کی تعلیم و تربیت باقاعدہ طور پر نہ ہو سکی اور مزاج میں شوریدہ سری اور بانکپن پیدا ہو گیا۔ آتش نے فیض آباد کے نواب محمد تقی خاں کی ملازمت اختیار کر لی اور ان کے ساتھ لکھنؤ چلے آئے۔ نواب مذاق سخن بھی رکھتے تھے۔ اور فن سپاہ گری کے بھی دل دادہ تھے۔ آتش بھی ان کی شاعرانہ سپاہیانہ صلاحیتوں سے متاثر ہوئے۔ لکھنؤ میں علمی صحبتوں اور انشاء و مصحفی کی شاعرانہ معرکہ آرائیوں کو دیکھ کر شعر و سخن کا شوق پیدا ہوا۔ اور مضحفی کے شاگرد ہو گئے۔ تقریباً 29 سال کی عمر میں باقاعدہ شعر گوئی کا آغاز ہوا۔ لکھنؤ پہنچنے کے کچھ عرصہ بعد نواب تقی خاں کا انتقال ہو گیا۔ اس کے بعد انہوں نے کسی کی ملازمت اختیار نہیں کی۔ آخری وقت میں بینائی جاتی رہی۔ 1846ء میں انتقال ہوا۔ آتش نے نہایت سادہ زندگی بسر کی۔ کسی دربار سے تعلق پیدا نہ کیا اور نہ ہی کسی کی مدح میں کوئی قصیدہ کہا۔ قلیل آمدنی اور تنگ دستی کے باوجود خاندانی وقار کو قائم رکھا۔

More poems from same author

Unlock the Power of Language & AI

Benefit from dictionaries, spell checkers, and character recognizers. A revolutionary step for students, teachers, researchers, and professionals from various fields and industries.

Lughaat

Empower the academic and research process through various Pakistani and international dictionaries.

Explore

Spell Checker

Detect and correct spelling mistakes across multiple languages.

Try Now

OCR

Convert images to editable text using advanced OCR technology.

Use OCR