جیتے جی موت کے تم منہ میں نہ جانا ہرگز

جیتے جی موت کے تم منہ میں نہ جانا ہرگز

دوستو دل نہ لگانا نہ لگانا ہرگز

عشق بھی تاک میں بیٹھا ہے نظر بازوں کی

دیکھنا شیر سے آنکھیں نہ لڑانا ہرگز

ہاتھ ملنے نہ ہوں پیری میں اگر حسرت سے

تو جوانی میں نہ یہ روگ بسانا ہرگز

جتنے رستے تھے ترے ہو گئے ویراں اے عشق

آ کے ویرانوں میں اب گھر نہ بسانا ہرگز

کوچ سب کر گئے دلی سے ترے قدر شناس

قدر یاں رہ کے اب اپنی نہ گنوانا ہرگز

تذکرہ دہلی مرحوم کا اے دوست نہ چھیڑ

نہ سنا جائے گا ہم سے یہ فسانہ ہرگز

ڈھونڈتا ہے دل شوریدہ بہانے مطرب

دردانگیز غزل کوئی نہ گانا ہرگز

صحبتیں اگلی مصور ہمیں یاد آئیں گی

کوئی دلچسپ مرقع نہ دکھانا ہرگز

لے کے داغ آئے گا سینے پہ بہت اے سیاح

دیکھ اس شہر کے کھنڈروں میں نہ جانا ہرگز

چپے چپے پہ ہیں یاں گوہر یکتا تہ خاک

دفن ہوگا کہیں اتنا نہ خزانہ ہرگز

مٹ گئے تیرے مٹانے کے نشاں بھی اب تو

اے فلک اس سے زیادہ نہ مٹانا ہرگز

وہ تو بھولے تھے ہمیں ہم بھی انہیں بھول گئے

ایسا بدلا ہے نہ بدلے گا زمانہ ہرگز

ہم کو گر تو نے رلایا تو رلایا اے چرخ

ہم پہ غیروں کو تو ظالم نہ ہنسانا ہرگز

آخری دور میں بھی تجھ کو قسم ہے ساقی

بھر کے اک جام نہ پیاسوں کو پلانا ہرگز

بخت سوئے ہیں بہت جاگ کے اے دور زماں

نہ ابھی نیند کے ماتوں کو جگانا ہرگز

کبھی اے علم و ہنر گھر تھا تمہارا دلی

ہم کو بھولے ہو تو گھر بھول نہ جانا ہرگز

شاعری مر چکی اب زندہ نہ ہوگی یارو

یاد کر کر کے اسے جی نہ کڑھانا ہرگز

غالبؔ و شیفتہؔ و نیرؔ و آزردہؔ و ذوقؔ

اب دکھائے گا یہ شکلیں نہ زمانا ہرگز

مومنؔ و علویؔ و صہبائیؔ و ممنوںؔ کے بعد

شعر کا نام نہ لے گا کوئی دانا ہرگز

کر دیا مر کے یگانوں نے یگانہ ہم کو

ورنہ یاں کوئی نہ تھا ہم میں یگانہ ہرگز

داغؔ و مجروحؔ کو سن لو کہ پھر اس گلشن میں

نہ سنے گا کوئی بلبل کا ترانہ ہرگز

رات آخر ہوئی اور بزم ہوئی زیر و زبر

اب نہ دیکھو گے کبھی لطف شبانہ ہرگز

بزم ماتم تو نہیں بزم سخن ہے حالیؔ

یاں مناسب نہیں رو رو کے رلانا ہرگز
الطاف حسین حالی
الطاف حسین حالی

خواجہ الطاف حسین حاؔلی ، ہندوستان میں ’’اردو‘‘ کے نامورشاعراورنقاد گذرے ہیں۔حالی 1837ء میں پانی پت میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام خواجہ ایزؔو بخش تھا - ابھی 9 سال کے تھے کہ والد کا انتقال ہو گیا، اور کچھ عرصہ بعد ہی اُن کی والدہ کا دماغ ماؤف ہو گیا تو حالی کے بڑے بھائی امدؔاد حسین نے پرورش کی۔ اسلامی دستور کے مطابق پہلے قرآن مجید حفظ کیا۔ بعد ازاں عربی کی تعلیم شروع کی۔ 17 برس کی عمر میں ان کی مرضی کے خلاف شادی کر دی گئی۔ اب انہوں نے دلی کا قصد کیا اور 2 سال تک عربی صرف و نحو اور منطق وغیرہ پڑھتے رہے۔حالؔی کے بچپن کا زمانہ ہندوستان میں تمدن اور معاشرت کے انتہائی زوال کا دور تھا۔ سلطنتِ مغلیہ جو 300 سال سے اہل ِ ہند خصوصاً مسلمانوں کی تمدنی زندگی کی مرکز بنی ہوئی تھی، دم توڑ رہی تھی۔ سیاسی انتشار کی وجہ سے جماعت کا شیرازہ بکھر چکا تھا اور انفرادیت کی ہوا چل رہی تھی۔ 1856ء میں ہسار کے کلکٹر کے دفتر میں ملازم ہو گئے لیکن 1857ء میں پانی پت آ گئے۔ 3-4 سال بعد جہانگیر آباد کے رئیس مصطفٰی خان شیفؔتہ کے بچوں کے اتالیق مقرر ہوئے۔ نواب صاحب کی صحبت سے مولانا حالؔی کی شاعری چمک اٹھی۔ تقریباَ 8 سال مستفید ہوتے رہے۔ پھر دلی آکر مرزا غاؔلب کے شاگرد ہوئے۔ غاؔلب کی وفات پر حالؔی لاہور چلے آئے اور گورنمنٹ بک ڈپو میں ملازمت اختیار کی۔ لاہور میں محمد حسین آزؔاد کے ساتھ مل کر انجمن پنجاب کی بنیاد ڈالی یوں شعر و شاعری کی خدمت کی اور جدید شاعری کی بنیاد ڈالی۔ وہ بیک وقت  شاعر،نثر نگار،نقّاد صاحب طرز سوانح نگار اور مصلح قوم  ہیں جنھوں نے ادبی اور معاشرتی سطح پر زندگی کے بدلتے ہوئے تقاضوں کو محسوس کیا اور ادب و معاشرت کو ان تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے میں تاریخی کردار ادا کیا۔ ان کی تین اہم کتابیں "حیات سعدی، "یادگار غالب" اور "حیات جاوید" سوانح عمریاں بھی ہیں اور تنقیدیں بھی۔"مقدمۂ شعر و شاعری" کے ذریعہ  انھوں نے اردو میں باقاعدہ تنقید کی بنیاد رکھی اور شعر و شاعری کے تعلق سے اک مکمل اور حیات آفریں نظریہ مرتب کیا اور پھر اس کی روشنی میں شاعری پر تبصرہ کیا۔اب اردو تنقید کے جو سانچے ہیں وہ حالی کے بناے ہوئے ہیں اور اب جن چیزوں پر زور دیا جاتا ہے، ان کی طرف سب سے پہلے حالی  نے اپنے مقدمہ میں توجہ دلائی۔ ا پنی مسدس ( مثنوی مدؔ و جزر اسلام)  میں وہ قوم کی زبوں حالی پر خود بھی روئے اور دوسروں کو بھی رلایا۔  مسدس نے سارے ملک میں جو شہرت اور مقبولیت حاصل کی وہ اپنی مثال آپ تھی۔ سر سید احمد خان کہا کرتے تھے کہ اگر روز محشر خدا نے پوچھا کہ دنیا سے اپنے ساتھ کیا لایا تو کہہ دون گا کہ حالی سے مسدس لکھوائی۔31 دسمبر 1914ء (77 سال) کی عمر میں پت میں وفات پائی۔

More poems from same author

Unlock the Power of Language & AI

Benefit from dictionaries, spell checkers, and character recognizers. A revolutionary step for students, teachers, researchers, and professionals from various fields and industries.

Lughaat

Empower the academic and research process through various Pakistani and international dictionaries.

Explore

Spell Checker

Detect and correct spelling mistakes across multiple languages.

Try Now

OCR

Convert images to editable text using advanced OCR technology.

Use OCR