شرما گئے لجا گئے دامن چھڑا گئے
شرما
گئے
لجا
گئے
دامن
چھڑا
گئے
اے
عشق
مرحبا
وہ
یہاں
تک
تو
آ
گئے
دل
پر
ہزار
طرح
کے
اوہام
چھا
گئے
یہ
تم
نے
کیا
کیا
مری
دنیا
میں
آ
گئے
سب
کچھ
لٹا
کے
راہ
محبت
میں
اہل
دل
خوش
ہیں
کہ
جیسے
دولت
کونین
پا
گئے
صحن
چمن
کو
اپنی
بہاروں
پہ
ناز
تھا
وہ
آ
گئے
تو
ساری
بہاروں
پہ
چھا
گئے
عقل
و
جنوں
میں
سب
کی
تھیں
راہیں
جدا
جدا
ہر
پھر
کے
لیکن
ایک
ہی
منزل
پہ
آ
گئے
اب
کیا
کروں
میں
فطرت
ناکام
عشق
کو
جتنے
تھے
حادثات
مجھے
راس
آ
گئے