ایک دل کش زہر سے لبریز پیمانے کا نام
ایک
دل
کش
زہر
سے
لبریز
پیمانے
کا
نام
زندگی
کیا
ہے
خوشی
سے
جل
کے
مر
جانے
کا
نام
عقل
ہے
بالمصلحت
بے
اعتمادی
کی
روش
عشق
ہے
بے
ساختہ
ایمان
لے
آنے
کا
نام
آگہی
کیا
ہے
مسلسل
خود
فریبی
کا
چلن
روشنی
کیا
ہے
فریب
مستقل
کھانے
کا
نام
خامشی
عریانیٔ
مفہوم
کا
تابش
کدہ
گفتگو
معشوق
کو
ملبوس
پہنانے
کا
نام
اب
مجھے
دار
و
رسن
کی
سمت
مڑنے
دیجئے
آپ
نے
خود
تو
چنا
تھا
میرے
افسانے
کا
نام
خواہشوں
کی
ابتدا
غنچے
چٹخنے
کی
صدا
خواہشوں
کی
انتہا
پھولوں
کے
مرجھانے
کا
نام
دوست
داری
کا
یہ
پیرایہ
بھی
کیا
دلچسپ
ہے
لے
رہے
ہیں
سامنے
میرے
وہ
بیگانے
کا
نام
ہیں
عدمؔ
کے
ذکر
پر
کیوں
آپ
اتنے
پر
غضب
شمع
کے
ہم
راہ
آ
جاتا
ہے
پروانے
کا
نام