زباں پر آپ کا نام آ رہا تھا
زباں
پر
آپ
کا
نام
آ
رہا
تھا
غم
ہستی
کو
آرام
آ
رہا
تھا
خدا
کا
شکر
تیری
زلف
بکھری
بڑی
گرمی
کا
ہنگام
آ
رہا
تھا
ستارے
سو
گئے
انگڑائی
لے
کر
کہ
افسانے
کا
انجام
آ
رہا
تھا
تڑپ
کر
میں
نے
توبہ
توڑ
ڈالی
تری
رحمت
پہ
الزام
آ
رہا
تھا
عدمؔ
دل
کھو
کے
آسودہ
نہیں
ہم
برا
تھا
یا
بھلا
کام
آ
رہا
تھا