بہت سے لوگوں کو غم نے جلا کے مار دیا

بہت سے لوگوں کو غم نے جلا کے مار دیا

جو بچ رہے تھے انہیں مے پلا کے مار دیا

یہ کیا ادا ہے کہ جب ان کی برہمی سے ہم

نہ مر سکے تو ہمیں مسکرا کے مار دیا

نہ جاتے آپ تو آغوش کیوں تہی ہوتی

گئے تو آپ نے پہلو سے جا کے مار دیا

مجھے گلہ تو نہیں آپ کے تغافل سے

مگر حضور نے ہمت بڑھا کے مار دیا

نہ آپ آس بندھاتے نہ یہ ستم ہوتا

ہمیں تو آپ نے امرت پلا کے مار دیا

کسی نے حسن تغافل سے جاں طلب کر لی

کسی نے لطف کے دریا بہا کے مار دیا

جسے بھی میں نے زیادہ تپاک سے دیکھا

اسی حسین نے پتھر اٹھا کے مار دیا

وہ لوگ مانگیں گے اب زیست کس کے آنچل سے؟

جنہیں حضور نے دامن چھڑا کے مار دیا

چلے تو خندہ مزاجی سے جا رہے تھے ہم

کسی حسین نے رستے میں آ کے مار دیا

رہ حیات میں کچھ ایسے پیچ و خم تو نہ تھے

کسی حسین نے رستے میں آ کے مار دیا

کرم کی صورت اول تو جاں گداز نہ تھی

کرم کا دوسرا پہلو دکھا کے مار دیا

عجیب رس بھرا رہزن تھا جس نے لوگوں کو

طرح طرح کی ادائیں دکھا کے مار دیا

عجیب خلق سے اک اجنبی مسافر نے

ہمیں خلاف توقع بلا کے مار دیا

عدمؔ بڑے ادب آداب سے حسینوں نے

ہمیں ستم کا نشانہ بنا کے مار دیا

تعینات کی حد تک تو جی رہا تھا عدمؔ

تعینات کے پردے اٹھا کے مار دیا
عبدالحمید عدم
عبدالحمید عدم

عبد الحمید عدم پاکستان کے نامور شاعر ہیں جو رومانی غزلوں کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں۔عبد الحمیدعدم 10 اپریل، 1910ء کو گوجرانوالہ کے ایک گاؤں تلونڈی موسیٰ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کی۔ اسلامیہ ہائی اسکول بھاٹی گیٹ لاہور سے میٹرک پاس کیا۔ پھر پرائیوٹ طور پر ایف اے کیا اور ملٹری اکاونٹس میں ملازم ہو گئے۔ 1939ء میں 10 سال ملازمت کرنے کے بعد عراق چلے گئے۔ وہاں جا کر عراقی لڑکی سے شادی کر لی۔ 1941ء میں ہندوستان آ گئے۔ اور ایس اے ایس کا امتحان امتیازی پوزیشن میں پاس کیا۔ پھر ملٹری اکاونٹس میں ملازمت پر بحال ہو گئے۔ قیام پاکستان کے بعد آپ کا تبادلہ راولپنڈی کر دیا گیا آپ 1948ء میں ملٹری اکاونٹس میں ڈپٹی اسسٹنٹ کنٹرولر مقرر ہوئے۔ اور اپریل، 1966ء میں اس عہدے سے ریٹائر ہوئے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد یعسوب کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لیا۔ عدم نے اپنی شاعری کا آغاز ان دونوں کیا تھا جب اردو شاعری کے آسمان پر اختر شیرانی، جوش ملیح آبادی اور حفیظ جالندھری جیسے روشن ستارے جگمگا رہے تھے۔ عدم نے بھی ان کی راہ پر چلتے ہوئے صرف رومانی شاعری کی اور بے حد مقبول ہوئے۔ اردو زبان کے اس رومانی شاعر نے10 مارچ1981ء میں وفات پائی۔ اور قبرستان ڈرائی پورٹ مغل پورہ کے صدر دروازے کے پاس دفن ہوئے۔

More poems from same author

Subscribe to our newsletter.

Get updates, offers & news. Subscribe now for the latest updates. Join us today!

Monthly updates
Stay informed monthly with the latest trends and exclusive content delivered to your inbox.
No spam
Experience the ease of a spam-free subscription that prioritizes your preferences.