جب اک چراغ راہ گزر کی کرن پڑے

جب اک چراغ راہ گزر کی کرن پڑے

ہونٹوں کی لو لطیف حجابوں سے چھن پڑے

شاخ ابد سے جھڑتے زمانوں کا روپ ہے

یہ لوگ جن کے رخ پہ گمان چمن پڑے

یہ کس حسیں دیار کی ٹھنڈی ہوا چلی

ہر موجۂ خیال پہ صد ہا شکن پڑے

یہ کون ہے لبوں میں رسیلی رتیں گھلیں

پلکوں کی اوٹ نیند میں گلگوں گگن پڑے

اک پل بھی کوئے دل میں نہ ٹھہراؤ رہ نورد

اب جس کے نقش پا میں چمن در چمن پڑے

اک جست اس طرف بھی غزال زمانہ رقص

رہ تیری دیکھتے ہیں خطا و ختن پڑے

جب انجمن توجہ صد گفتگو میں ہو

میری طرف بھی اک نگہ کم سخن پڑے

صحرائے زندگی میں جدھر بھی قدم اٹھے

رستے میں ایک آرزوؤں کا چمن پڑے

اس جلتی دھوپ میں یہ گھنے سایہ دار پیڑ

میں اپنی زندگی انہیں دے دوں جو بن پڑے

اے شاطر ازل ترے ہاتھوں کو چوم لوں

قریے میں میرے نام جو دیوانہ پن پڑے

اے صبح دیر خیز انہیں آواز دے جو ہے

اک شام زود خواب کے سکھ میں مگن پڑے

امجدؔ طریق مے میں ہے یہ احتیاط شرط

اک داغ بھی کہیں نہ سر پیرہن پڑے
مجید امجد
مجید امجد

مجید امجد (پیدائش: 29 جون 1914ء— وفات: 11 مئی 1974ء) جدید اردو نظم کے مشہور ترین شاعر تھے۔جدید اردو نظم کے ایک اہم ترین شاعر۔ جنھوں نے اپنی شاعری سے اردو نظم کو نیا آہنگ بخشا۔ ان کا شمار جدید اردو نظم کے عظیم شعرا میں ہوتا ہے۔ مجید امجد کی فطری بے نیازی کے سبب ان کی زندگی میں ان کا ایک مجموعہ شب رفتہ کے عنوان سے شائع ہوا۔ بعد ازاں تاج سعید اور ڈاکٹر خواجہ محمد زکریا نے مجید امجد کا شعری کلیات مرتب کیا۔ مجید امجد کی نثر بھی مقدار میں کم ہونے کے باوجود ان کو ایک منفرد شناخت عطاکرتی ہے۔ ڈاکٹر افتخارشفیع کی مرتبہ کلیات نثر سے ان کے تنقید،ترجمہ نگاری،بچوں کے ادب،کالم نگاری جیسی اصناف سے دل چسپی کا پتہ چلتا ہے۔ مجیدامجد کاتعلق ایک مذہبی گھرانے سے تھا۔انھوں انٹرمیڈیٹ کا امتحان گورنمنٹ کالج جھنگ سے پاس کیا۔گریجویشن اسلامیہ کالج لاہور سے کی۔یہ دوسری عالمی جنگ کا زمانہ تھا۔انھیں ابتدائی طور پر جھنگ میونسپلٹی کے رسالے "عروج" کی ادارت کی ملازمت ملی۔کچھ عرصے بعد ان کی ایک غیرموجودگی میں برطانوی سامراج کے خلاف ان کی ایک نظم"قیصریت"کی اشاعت کی وجہ سے انھیں ملازمت سے نکال دیاگیا۔اس کے بعد مجیدامجدمحکمہ خوارک سے وابستہ ہوگئے۔انھیں اس سلسلے میں پنجاب کے مختلف شہروں میں رہنے کا اتفاق ہوا۔ان میں گوجرہ،تاندلیانوالہ،سمندری،مظفرگڑھ اور چیچہ وطنی شامل ہیں۔ان کی ملازمت کا زیادہ عرصہ ساہیوال میں گزرا ۔وہ اپنی وفات تک یہیں مقیم رہے۔وفات کے بعد ان کی میت آبائی شہرجھنگ روانہ کردی گئی۔جہاں لولے شاہ قبرستان میں ان کی تدفین ہوئی۔

More poems from same author

Unlock the Power of Language & AI

Benefit from dictionaries, spell checkers, and character recognizers. A revolutionary step for students, teachers, researchers, and professionals from various fields and industries.

Lughaat

Empower the academic and research process through various Pakistani and international dictionaries.

Explore

Spell Checker

Detect and correct spelling mistakes across multiple languages.

Try Now

OCR

Convert images to editable text using advanced OCR technology.

Use OCR