سبھی کچھ ہے تیرا دیا ہوا سبھی راحتیں سبھی کلفتیں

سبھی کچھ ہے تیرا دیا ہوا سبھی راحتیں سبھی کلفتیں

کبھی صحبتیں کبھی فرقتیں کبھی دوریاں کبھی قربتیں

یہ سخن جو ہم نے رقم کیے یہ ہیں سب ورق تری یاد کے

کوئی لمحہ صبح وصال کا کوئی شام ہجر کی مدتیں

جو تمہاری مان لیں ناصحا تو رہے گا دامن دل میں کیا

نہ کسی عدو کی عداوتیں نہ کسی صنم کی مروتیں

چلو آؤ تم کو دکھائیں ہم جو بچا ہے مقتل شہر میں

یہ مزار اہل صفا کے ہیں یہ ہیں اہل صدق کی تربتیں

مری جان آج کا غم نہ کر کہ نہ جانے کاتب وقت نے

کسی اپنے کل میں بھی بھول کر کہیں لکھ رکھی ہوں مسرتیں
فیض احمد فیض
فیض احمد فیض

فیض کا پیدائشی نام چوہدری فیض احمد تھا اور آپ ایک زمیندار جٹ گھرانے میں پیدا ہوۓ اور آپکا خاندانی گوت ’’تتلہ‘‘ تھا۔ اِس کی نشاندہی سرکاری کاغذ اور اہلِ علاقہ کیا کرتے ہیں۔ عام طور سے اپنا نام فیض احمد فیض بتاتے تھے۔ جب بحیثیتِ شاعر فیض کی شہرت اچھی خاصی پھیل گئی تو اُنہوں نے اپنے نام کے ساتھ تخلص کا اِضافہ کرتے ہوئے اِسے ’’فیض احمد فیضؔ‘‘ لکھنا شروع کردیا۔مسلمان گھرانوں میں رائج دستور کے مطابق قرآن کریم کے حفظ کرنے سے زندگی کی ابتداء ہوئی۔ چار سال کی عمر میں ابتداء فیض نے دعاؤں کے الفاظ ماں سے سن کردہرانا سیکھا اور پھر ایک سال بعد والد اُن کو ابتدائی اسکول مکتب لے گئے۔ اس مکتب کے سربراہ سیالکوٹ کے معروف و مذہبی کارکن مولوی ابراہیم میر سیالکوٹی تھے۔ کئی دوسرے قرآنی مکتب کے برخلاف مولوی ابراہیم سیالکوٹی کے مکتب میں بچے نہ صرف آیاتِ قرآنی پڑھتے تھے بلکہ فارسی زبان اور عربی زبان بھی پڑھتے تھے۔ اِس اسکول میں فیض پانچ سال تک سورہ ہائے قرآن حفظ کرتے رہے، اُن کی صحیح قرأت سیکھتے رہے اور تفسیرِ قرآن سے واقفیت حاصل کی اور اِس کے علاوہ فارسی اور عربی زبانین بھی سیکھتے رہے۔فیض کو اِن زبانوں کو سیکھنے میں کوئی دِقت پیش نہ آئی ۔ فیض دمہ کے عارضہ میں مبتلاء تھے جس نے اُن کو کافی کمزور کردیا تھا۔1984ء کے موسم گرماء میں یورپ سے واپسی پر کچھ دِنوں بعد فیض کی طبیعت خراب ہوئی مگر وہ لاہور میں اپنا علاج کرواتے رہے۔دمہ کا عارضہ لاحق تھا جو آہستہ آہستہ شدت اِختیار کرتا چلا جا رہا تھا۔ آخری دِنوں میں سگریٹ نوشی بھی چھوڑ دی تھی لیکن سانس کے اِس عارضہ نے اُنہیں اِس بار اس طرح ہسپتال پہنچایا کہ وہ شفایاب نہ ہوسکے۔18 نومبر کی شب فیض کو میو ہسپتال میں داخل کروایا گیا اور اُن کو بچانے کی پوری کوشش کی گئی۔لیکن تمام کوششیں ناکام ہوگئیں اور 20 نومبر 1984ء کی دوپہر 01:15 پر لاہور کے میو ہسپتال کے ایسٹ میڈیکل وارڈ میں میں وفات پاگئے۔

More poems from same author

Unlock the Power of Language & AI

Benefit from dictionaries, spell checkers, and character recognizers. A revolutionary step for students, teachers, researchers, and professionals from various fields and industries.

Lughaat

Empower the academic and research process through various Pakistani and international dictionaries.

Explore

Spell Checker

Detect and correct spelling mistakes across multiple languages.

Try Now

OCR

Convert images to editable text using advanced OCR technology.

Use OCR