مجھ کو شکست دل کا مزا یاد آ گیا
مجھ
کو
شکست
دل
کا
مزا
یاد
آ
گیا
تم
کیوں
اداس
ہو
گئے
کیا
یاد
آ
گیا
کہنے
کو
زندگی
تھی
بہت
مختصر
مگر
کچھ
یوں
بسر
ہوئی
کہ
خدا
یاد
آ
گیا
واعظ
سلام
لے
کہ
چلا
مے
کدے
کو
میں
فردوس
گم
شدہ
کا
پتا
یاد
آ
گیا
برسے
بغیر
ہی
جو
گھٹا
گھر
کے
کھل
گئی
اک
بے
وفا
کا
عہد
وفا
یاد
آ
گیا
مانگیں
گے
اب
دعا
کہ
اسے
بھول
جائیں
ہم
لیکن
جو
وہ
بوقت
دعا
یاد
آ
گیا
حیرت
ہے
تم
کو
دیکھ
کے
مسجد
میں
اے
خمارؔ
کیا
بات
ہو
گئی
جو
خدا
یاد
آ
گیا