ہوش زدہ نادان سے ڈر
ہوش
زدہ
نادان
سے
ڈر
بات
سمجھ
انسان
سے
ڈر
ترک
محبت
بھی
ہے
فریب
ٹھہرے
ہوئے
طوفان
سے
ڈر
راہ
جنوں
ہے
راہ
نجات
کفر
سے
بھاگ
ایمان
سے
ڈر
دوری
و
قربت
کچھ
بھی
نہیں
عشق
میں
اطمینان
سے
ڈر
موت
بھی
اتنی
تلخ
نہیں
دوستوں
کے
احسان
سے
ڈر
ایک
تبسم
کم
نہ
سمجھ
آنسوؤں
کے
طوفان
سے
ڈر
ہونٹھ
ہنسیں
دل
روئے
خمارؔ
عشق
کی
جھوٹی
شان
سے
ڈر