آنکھوں کے چراغوں میں اجالے نہ رہیں گے
آنکھوں
کے
چراغوں
میں
اجالے
نہ
رہیں
گے
آ
جاؤ
کہ
پھر
دیکھنے
والے
نہ
رہیں
گے
جا
شوق
سے
لیکن
پلٹ
آنے
کے
لیے
جا
ہم
دیر
تلک
خود
کو
سنبھالے
نہ
رہیں
گے
اے
ذوق
سفر
خیر
ہو
نزدیک
ہے
منزل
سب
کہتے
ہیں
اب
پاؤں
میں
چھالے
نہ
رہیں
گے
جن
نالوں
کی
ہو
جائے
گی
تا
دوست
رسائی
وہ
سانحے
بن
جائیں
گے
نالہ
نہ
رہیں
گے
میں
توبہ
تو
کر
لوں
مگر
اک
بات
ہے
واعظ
کیا
آج
سے
گردش
میں
پیالے
نہ
رہیں
گے
کیوں
ظلمت
غم
ث
ہو
خمارؔ
اتنے
پریشان
بادل
یہ
ہمیشہ
ہی
تو
کالے
نہ
رہیں
گے