چشم قاتل ہمیں کیونکر نہ بھلا یاد رہے

چشم قاتل ہمیں کیونکر نہ بھلا یاد رہے

موت انسان کو لازم ہے سدا یاد رہے

میرا خوں ہے ترے کوچے میں بہا یاد رہے

یہ بہا وہ نہیں جس کا نہ بہا یاد رہے

کشتۂ زلف کے مرقد پہ تو اے لیلی وش

بید مجنوں ہی لگا تاکہ پتا یاد رہے

خاکساری ہے عجب وصف کہ جوں جوں ہو سوا

ہو صفا اور دل اہل صفا یاد رہے

ہو یہ لبیک حرم یا یہ اذان مسجد

مے کشو قلقل مینا کی صدا یاد رہے

یاد اس وعدہ فراموش نے غیروں سے بدی

یاد کچھ کم تو نہ تھی اور سوا یاد رہے

خط بھی لکھتے ہیں تو لیتے ہیں خطائی کاغذ

دیکھیے کب تک انہیں میری خطا یاد رہے

دو ورق میں کف حسرت کے دو عالم کا ہے علم

سبق عشق اگر تجھ کو دلا یاد رہے

قتل عاشق پہ کمر باندھی ہے اے دل اس نے

پر خدا ہے کہ اسے نام مرا یاد رہے

طائر قبلہ نما بن کے کہا دل نے مجھے

کہ تڑپ کر یوں ہی مر جائے گا جا یاد رہے

جب یہ دیں دار ہیں دنیا کی نمازیں پڑھتے

کاش اس وقت انہیں نام خدا یاد رہے

ہم پہ سو بار جفا ہو تو رکھو ایک نہ یاد

بھول کر بھی کبھی ہووے تو وفا یاد رہے

محو اتنا بھی نہ ہو عشق بتاں میں اے ذوقؔ

چاہیئے بندے کو ہر وقت خدا یاد رہے
محمد ابراہیم خان ذوق
محمد ابراہیم خان ذوق

دبستان دہلی میں ذوق کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ محمد ابراہیم نام اور ذوق تخلص تھا۔ ایک غریب سپاہی محمد رمضان کے لڑکے تھے۔ 1789ء میں دلی میں پیدا ہوئے۔ پہلے حافظ غلام رسول کے مکتب میں تعلیم پائی۔ حافظ صاحب کو شعر و شاعری کا شوق تھا۔ ذوق بھی شعر کہنے لگے۔ اس زمانے میں شاہ نصیر دہلوی کا طوطی بول رہا تھا۔ ذوق بھی ان کے شاگرد ہو گئے۔ دل لگا کر محنت کی اور ان کی شاعرانہ مقبولیت بڑھنے لگی۔ بہت جلد علمی و ادبی حلقوں میں ان کا وقار اتنا بلند ہو گیا کہ قلعہ معلیٰ تک رسائی ہو گئی۔ اور خود ولی عہد سلطنت بہادر شاہ ظفر ان کو اپنا کلام دکھانے لگے۔ شاہ اکبر ثانی نے ایک قصیدہ کے صلہ میں ملک الشعراء خاقانی ہند کا خطاب مرحمت فرمایا۔ شروع میں چار روپے ماہانہ پر ظفر کے استاد مقرر ہوئے۔ آخر میں یہ تنخواہ سو روپیہ تک پہنچ گئی۔ مسلسل عروس سخن کے گیسو سنوارنے کے بعد 16 نومبر 1854ء میں دنیائے ادب کا یہ مہردرخشاں ہمیشہ کے لیے غروب ہو گیا۔ مرنے سے چند ساعت پہلے یہ شعر کہا تھا۔ شیخ ابراہیم ذوق کی آخری آرام گاہ، پہاڑ گنج، شمالی دہلی، دہلی کہتے آج ذوق جہاں سے گزر گیا کیا خوب آدمی تھا خدا مغفرت کرے ذوق کو عربی فارسی کے علاوہ متعدد علوم موسیقی، نجوم، طب، تعبیر خواب وغیرہ پر کافی دسترس حاصل تھی۔ طبیعت میں جدت و ندرت تھی۔ تمام عمر شعر گوئی میں بسر کی۔

More poems from same author

Unlock the Power of Language & AI

Benefit from dictionaries, spell checkers, and character recognizers. A revolutionary step for students, teachers, researchers, and professionals from various fields and industries.

Lughaat

Empower the academic and research process through various Pakistani and international dictionaries.

Explore

Spell Checker

Detect and correct spelling mistakes across multiple languages.

Try Now

OCR

Convert images to editable text using advanced OCR technology.

Use OCR