نہ کرتا ضبط میں نالہ تو پھر ایسا دھواں ہوتا

نہ کرتا ضبط میں نالہ تو پھر ایسا دھواں ہوتا

کہ نیچے آسماں کے اور پیدا آسماں ہوتا

کہے ہے مرغ دل اے کاش میں زاغ کماں ہوتا

کہ تا شاخ کماں پر اس کی میرا آشیاں ہوتا

ابھی کیا سرد قاتل یہ شہید تفتہ جاں ہوتا

کوئی دم شمع مردہ میں بھی ہے باقی دھواں ہوتا

نہ ہوتی دل میں کاوش گر کسی کی نوک مژگاں کی

تو کیوں حق میں مرے ہر موئے تن مثل سناں ہوتا

عزا داری میں ہے کس کی یہ چرخ ماتمی جامہ

کہ حبیب چاک کی صورت ہے خط کہکشاں ہوتا

بگولا گر نہ ہوتا وادئ وحشت میں اے مجنوں

تو گنبد ہم سے سرگشتوں کی تربت پر کہاں ہوتا

جو روتا کھول کر دل تنگ نائے دہر میں عاشق

تو جوئے کہکشاں میں بھی فلک پر خوں رواں ہوتا

نہ رکھتا گر نہ رکھتا منہ پہ یہ دانا مریض غم

مگر تیرا میسر بوسۂ خال دہاں ہوتا

ترے خونیں جگر کی خاک پر ہوتا اگر سبزہ

تو مژگاں کی طرح اس سے بھی پیہم خوں رواں ہوتا

رکاوٹ دل کی اس کافر کے وقت ذبح ظاہر ہے

کہ خنجر میری گردن پر ہے رک رک کر رواں ہوتا

نہ کرتا ضبط میں گریہ تو اے ذوقؔ اک گھڑی بھر میں

کٹورے کی طرح گھڑیال کے غرق آسماں ہوتا
محمد ابراہیم خان ذوق
محمد ابراہیم خان ذوق

دبستان دہلی میں ذوق کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ محمد ابراہیم نام اور ذوق تخلص تھا۔ ایک غریب سپاہی محمد رمضان کے لڑکے تھے۔ 1789ء میں دلی میں پیدا ہوئے۔ پہلے حافظ غلام رسول کے مکتب میں تعلیم پائی۔ حافظ صاحب کو شعر و شاعری کا شوق تھا۔ ذوق بھی شعر کہنے لگے۔ اس زمانے میں شاہ نصیر دہلوی کا طوطی بول رہا تھا۔ ذوق بھی ان کے شاگرد ہو گئے۔ دل لگا کر محنت کی اور ان کی شاعرانہ مقبولیت بڑھنے لگی۔ بہت جلد علمی و ادبی حلقوں میں ان کا وقار اتنا بلند ہو گیا کہ قلعہ معلیٰ تک رسائی ہو گئی۔ اور خود ولی عہد سلطنت بہادر شاہ ظفر ان کو اپنا کلام دکھانے لگے۔ شاہ اکبر ثانی نے ایک قصیدہ کے صلہ میں ملک الشعراء خاقانی ہند کا خطاب مرحمت فرمایا۔ شروع میں چار روپے ماہانہ پر ظفر کے استاد مقرر ہوئے۔ آخر میں یہ تنخواہ سو روپیہ تک پہنچ گئی۔ مسلسل عروس سخن کے گیسو سنوارنے کے بعد 16 نومبر 1854ء میں دنیائے ادب کا یہ مہردرخشاں ہمیشہ کے لیے غروب ہو گیا۔ مرنے سے چند ساعت پہلے یہ شعر کہا تھا۔ شیخ ابراہیم ذوق کی آخری آرام گاہ، پہاڑ گنج، شمالی دہلی، دہلی کہتے آج ذوق جہاں سے گزر گیا کیا خوب آدمی تھا خدا مغفرت کرے ذوق کو عربی فارسی کے علاوہ متعدد علوم موسیقی، نجوم، طب، تعبیر خواب وغیرہ پر کافی دسترس حاصل تھی۔ طبیعت میں جدت و ندرت تھی۔ تمام عمر شعر گوئی میں بسر کی۔

More poems from same author

Unlock the Power of Language & AI

Benefit from dictionaries, spell checkers, and character recognizers. A revolutionary step for students, teachers, researchers, and professionals from various fields and industries.

Lughaat

Empower the academic and research process through various Pakistani and international dictionaries.

Explore

Spell Checker

Detect and correct spelling mistakes across multiple languages.

Try Now

OCR

Convert images to editable text using advanced OCR technology.

Use OCR