فل صد خانۂ دل آیا جو تو ٹوٹ گئے

قفل صد خانۂ دل آیا جو تو ٹوٹ گئے

جو طلسمات نہ ٹوٹے تھے کبھو ٹوٹ گئے

سیکڑوں کاسہ سر دہر میں مانند حباب

کبھو اے چرخ بنے تجھ سے کبھو ٹوٹ گئے

ٹانکے کیا جیب کے پھر بعد رفو ٹوٹ گئے

ہو کے ناخن کبھی سینے میں فرو ٹوٹ گئے

تو جو کہتا ہے کہ دے غیر کو بھی ساغر مے

ہاتھ کیا اس کے ہیں اے آئینہ رو ٹوٹ گئے

کیونکے بن کشتیٔ مے کیجیے سیر دریا

مے کشو زیر بغل اب تو کدو ٹوٹ گئے

دیکھ کر سرمے کی تحریر تری آنکھوں میں

کافروں کے بھی ہیں زنار گلو ٹوٹ گئے

صدمۂ غم سے ترے جوں گل بازی افسوس

سارے اعضا مرے اے عربدہ جو ٹوٹ گئے

سنگ غیرت سے کئی آئینے اے عہد شکن

دیکھ کر صاف ترا روئے نکو ٹوٹ گئے

تیر دل سے وہ نکلتے ہیں کوئی جذبۂ شوق

نکلے سوفار جو سینے سے گلو ٹوٹ گئے

دل شکستہ ہی رہا بعد فنا بھی میں تو

کہ مری خاک سے بنتے ہی سبو ٹوٹ گئے

شدت گریہ سے تھا رات یہ اشکوں کا ہجوم

چشم تر پھر مرے مژگاں کے ہیں مو ٹوٹ گئے

گلشن عشق میں اللہ ہے کیا کثرت بار

بن ہوا کتنے ہی نخل لب جو ٹوٹ گئے

کہہ بہ تبدیل قوافی غزل اک اور بھی ذوقؔ

دیکھیں بٹھلائے ہے کس طرح سے تو ٹوٹ گئے
محمد ابراہیم خان ذوق
محمد ابراہیم خان ذوق

دبستان دہلی میں ذوق کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ محمد ابراہیم نام اور ذوق تخلص تھا۔ ایک غریب سپاہی محمد رمضان کے لڑکے تھے۔ 1789ء میں دلی میں پیدا ہوئے۔ پہلے حافظ غلام رسول کے مکتب میں تعلیم پائی۔ حافظ صاحب کو شعر و شاعری کا شوق تھا۔ ذوق بھی شعر کہنے لگے۔ اس زمانے میں شاہ نصیر دہلوی کا طوطی بول رہا تھا۔ ذوق بھی ان کے شاگرد ہو گئے۔ دل لگا کر محنت کی اور ان کی شاعرانہ مقبولیت بڑھنے لگی۔ بہت جلد علمی و ادبی حلقوں میں ان کا وقار اتنا بلند ہو گیا کہ قلعہ معلیٰ تک رسائی ہو گئی۔ اور خود ولی عہد سلطنت بہادر شاہ ظفر ان کو اپنا کلام دکھانے لگے۔ شاہ اکبر ثانی نے ایک قصیدہ کے صلہ میں ملک الشعراء خاقانی ہند کا خطاب مرحمت فرمایا۔ شروع میں چار روپے ماہانہ پر ظفر کے استاد مقرر ہوئے۔ آخر میں یہ تنخواہ سو روپیہ تک پہنچ گئی۔ مسلسل عروس سخن کے گیسو سنوارنے کے بعد 16 نومبر 1854ء میں دنیائے ادب کا یہ مہردرخشاں ہمیشہ کے لیے غروب ہو گیا۔ مرنے سے چند ساعت پہلے یہ شعر کہا تھا۔ شیخ ابراہیم ذوق کی آخری آرام گاہ، پہاڑ گنج، شمالی دہلی، دہلی کہتے آج ذوق جہاں سے گزر گیا کیا خوب آدمی تھا خدا مغفرت کرے ذوق کو عربی فارسی کے علاوہ متعدد علوم موسیقی، نجوم، طب، تعبیر خواب وغیرہ پر کافی دسترس حاصل تھی۔ طبیعت میں جدت و ندرت تھی۔ تمام عمر شعر گوئی میں بسر کی۔

More poems from same author

Unlock the Power of Language & AI

Benefit from dictionaries, spell checkers, and character recognizers. A revolutionary step for students, teachers, researchers, and professionals from various fields and industries.

Lughaat

Empower the academic and research process through various Pakistani and international dictionaries.

Explore

Spell Checker

Detect and correct spelling mistakes across multiple languages.

Try Now

OCR

Convert images to editable text using advanced OCR technology.

Use OCR