نہ کھینچو عاشق تشنہ جگر کے تیر پہلو سے

نہ کھینچو عاشق تشنہ جگر کے تیر پہلو سے

نکالے پر ہے مثل ماہی تصویر پہلو سے

نہ لے اے ناوک افگن دل کو میرے چیر پہلو سے

کہ وہ تو جا چکا ساتھ آہ کے جوں تیر پہلو سے

دل سیپارہ کو لے ٹانک تعویذوں میں ہیکل کے

نہ سرکا یہ حمائل اے بت بے پیر پہلو سے

وہ ہوں بے دست و پا بسمل رسائی جب نہ ہاتھ آئی

کیا تا پائے قاتل از تہ شمشیر پہلو سے

اسیر زلف دیوانے ہیں دیکھ اے پاسباں شب کو

دبا کر بیٹھ ان کے پاؤں کی زنجیر پہلو سے

مصور لیلیٰ و مجنوں کی ناکامی پہ حیراں ہیں

کبھی بیٹھا نہ مل کر پہلوئے تصویر پہلو سے

یہ دل لب تشنہ تیغ یار کا ہے رات بھر کرتا

صدائے العطش جوں نالۂ شب گیر پہلو سے

عجب حسرت کا عالم تھا کہ مجنوں کہتا تھا پیہم

چھٹے پہلو مرے محمل کا یا تقدیر پہلو سے

نہ کہنا استخواں ان کو یہ عالم لاغری کا ہے

کہ ہے دکھلا رہا میرا دل دلگیر پہلو سے

خیال ابروئے جاناں نہیں اب بھولتا اک دم

سپاہی ہے جدا کرتا نہیں شمشیر پہلو سے

تمام اہل سخن بزم سخن میں ذوقؔ حیراں ہیں

ملا جو قافیہ تو نے کیا تحریر پہلو سے
محمد ابراہیم خان ذوق
محمد ابراہیم خان ذوق

دبستان دہلی میں ذوق کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ محمد ابراہیم نام اور ذوق تخلص تھا۔ ایک غریب سپاہی محمد رمضان کے لڑکے تھے۔ 1789ء میں دلی میں پیدا ہوئے۔ پہلے حافظ غلام رسول کے مکتب میں تعلیم پائی۔ حافظ صاحب کو شعر و شاعری کا شوق تھا۔ ذوق بھی شعر کہنے لگے۔ اس زمانے میں شاہ نصیر دہلوی کا طوطی بول رہا تھا۔ ذوق بھی ان کے شاگرد ہو گئے۔ دل لگا کر محنت کی اور ان کی شاعرانہ مقبولیت بڑھنے لگی۔ بہت جلد علمی و ادبی حلقوں میں ان کا وقار اتنا بلند ہو گیا کہ قلعہ معلیٰ تک رسائی ہو گئی۔ اور خود ولی عہد سلطنت بہادر شاہ ظفر ان کو اپنا کلام دکھانے لگے۔ شاہ اکبر ثانی نے ایک قصیدہ کے صلہ میں ملک الشعراء خاقانی ہند کا خطاب مرحمت فرمایا۔ شروع میں چار روپے ماہانہ پر ظفر کے استاد مقرر ہوئے۔ آخر میں یہ تنخواہ سو روپیہ تک پہنچ گئی۔ مسلسل عروس سخن کے گیسو سنوارنے کے بعد 16 نومبر 1854ء میں دنیائے ادب کا یہ مہردرخشاں ہمیشہ کے لیے غروب ہو گیا۔ مرنے سے چند ساعت پہلے یہ شعر کہا تھا۔ شیخ ابراہیم ذوق کی آخری آرام گاہ، پہاڑ گنج، شمالی دہلی، دہلی کہتے آج ذوق جہاں سے گزر گیا کیا خوب آدمی تھا خدا مغفرت کرے ذوق کو عربی فارسی کے علاوہ متعدد علوم موسیقی، نجوم، طب، تعبیر خواب وغیرہ پر کافی دسترس حاصل تھی۔ طبیعت میں جدت و ندرت تھی۔ تمام عمر شعر گوئی میں بسر کی۔

More poems from same author

Unlock the Power of Language & AI

Benefit from dictionaries, spell checkers, and character recognizers. A revolutionary step for students, teachers, researchers, and professionals from various fields and industries.

Lughaat

Empower the academic and research process through various Pakistani and international dictionaries.

Explore

Spell Checker

Detect and correct spelling mistakes across multiple languages.

Try Now

OCR

Convert images to editable text using advanced OCR technology.

Use OCR