عزیزو اس کو نہ گھڑیال کی صدا سمجھو

عزیزو اس کو نہ گھڑیال کی صدا سمجھو

یہ عمر رفتہ کی اپنی صدائے پا سمجھو

بجا کہے جسے عالم اسے بجا سمجھو

زبان خلق کو نقارۂ خدا سمجھو

نہ سمجھو دشت شفاخانۂ جنوں ہے یہ

جو خاک سی بھی پڑے پھانکنی دوا سمجھو

سمجھ تو کورسوادوں کو ہو جو علم نہ ہو

اگر سمجھ بھی نہ ہو کور بے عصا سمجھو

پڑے کتاب کے قصوں میں کیا کرو دل صاف

صفا ہو دل تو بہ از روضۃ الصفا سمجھو

ہنسے جو وہ مرے رونے پہ تو صف مژگاں

نہ سمجھو تم اسے دیوار قہقہا سمجھو

نفس کی آمد و شد ہے نماز اہل حیات

جو یہ قضا ہو تو اے غافلو قضا سمجھو

تمہاری راہ میں ملتے ہیں خاک میں لاکھوں

اس آرزو میں کہ تم اپنا خاک پا سمجھو

دعائیں دیتے ہیں ہم دل سے تیغ قاتل کو

لب جراحت دل کو لب دعا سمجھو

بہا دیا مرا خوں اس نے اپنے کوچے میں

اسی کو یارو دیت سمجھو خوں بہا سمجھو

سمجھ ہے اور تمہاری کہوں میں تم سے کیا

تم اپنے دل میں خدا جانے سن کے کیا سمجھو

تمہیں ہے نام سے کیا کام مثل آئینہ

جو روبرو ہو اسے صورت آشنا سمجھو

زہے نصیب کہ ہنگام مشق تیر ستم

ہمارے ڈھیر کو تم تو وہ خاک کا سمجھو

نہیں ہے کم زر خالص سے زردی رخسار

تم اپنے عشق کو اے ذوقؔ کیمیا سمجھو
محمد ابراہیم خان ذوق
محمد ابراہیم خان ذوق

دبستان دہلی میں ذوق کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ محمد ابراہیم نام اور ذوق تخلص تھا۔ ایک غریب سپاہی محمد رمضان کے لڑکے تھے۔ 1789ء میں دلی میں پیدا ہوئے۔ پہلے حافظ غلام رسول کے مکتب میں تعلیم پائی۔ حافظ صاحب کو شعر و شاعری کا شوق تھا۔ ذوق بھی شعر کہنے لگے۔ اس زمانے میں شاہ نصیر دہلوی کا طوطی بول رہا تھا۔ ذوق بھی ان کے شاگرد ہو گئے۔ دل لگا کر محنت کی اور ان کی شاعرانہ مقبولیت بڑھنے لگی۔ بہت جلد علمی و ادبی حلقوں میں ان کا وقار اتنا بلند ہو گیا کہ قلعہ معلیٰ تک رسائی ہو گئی۔ اور خود ولی عہد سلطنت بہادر شاہ ظفر ان کو اپنا کلام دکھانے لگے۔ شاہ اکبر ثانی نے ایک قصیدہ کے صلہ میں ملک الشعراء خاقانی ہند کا خطاب مرحمت فرمایا۔ شروع میں چار روپے ماہانہ پر ظفر کے استاد مقرر ہوئے۔ آخر میں یہ تنخواہ سو روپیہ تک پہنچ گئی۔ مسلسل عروس سخن کے گیسو سنوارنے کے بعد 16 نومبر 1854ء میں دنیائے ادب کا یہ مہردرخشاں ہمیشہ کے لیے غروب ہو گیا۔ مرنے سے چند ساعت پہلے یہ شعر کہا تھا۔ شیخ ابراہیم ذوق کی آخری آرام گاہ، پہاڑ گنج، شمالی دہلی، دہلی کہتے آج ذوق جہاں سے گزر گیا کیا خوب آدمی تھا خدا مغفرت کرے ذوق کو عربی فارسی کے علاوہ متعدد علوم موسیقی، نجوم، طب، تعبیر خواب وغیرہ پر کافی دسترس حاصل تھی۔ طبیعت میں جدت و ندرت تھی۔ تمام عمر شعر گوئی میں بسر کی۔

More poems from same author

Unlock the Power of Language & AI

Benefit from dictionaries, spell checkers, and character recognizers. A revolutionary step for students, teachers, researchers, and professionals from various fields and industries.

Lughaat

Empower the academic and research process through various Pakistani and international dictionaries.

Explore

Spell Checker

Detect and correct spelling mistakes across multiple languages.

Try Now

OCR

Convert images to editable text using advanced OCR technology.

Use OCR