کیا آئے تم جو آئے گھڑی دو گھڑی کے بعد

کیا آئے تم جو آئے گھڑی دو گھڑی کے بعد

سینے میں ہوگی سانس اڑی دو گھڑی کے بعد

کیا روکا اپنے گریے کو ہم نے کہ لگ گئی

پھر وہ ہی آنسوؤں کی جھڑی دو گھڑی کے بعد

کوئی گھڑی اگر وہ ملایم ہوئے تو کیا

کہہ بیٹھیں گے پھر ایک کڑی دو گھڑی کے بعد

اس لعل لب کے ہم نے لیے بوسے اس قدر

سب اڑ گئی مسی کی دھڑی دو گھڑی کے بعد

اللہ رے ضعف سینہ سے ہر آہ بے اثر

لب تک جو پہنچی بھی تو چڑھی دو گھڑی کے بعد

کل اس سے ہم نے ترک ملاقات کی تو کیا

پھر اس بغیر کل نہ پڑی دو گھڑی کے بعد

تھے دو گھڑی سے شیخ جی شیخی بگھارتے

ساری وہ شیخی ان کی جھڑی دو گھڑی کے بعد

کہتا رہا کچھ اس سے عدو دو گھڑی تلک

غماز نے پھر اور جڑی دو گھڑی کے بعد

پروانہ گرد شمع کے شب دو گھڑی رہا

پھر دیکھی اس کی خاک پڑی دو گھڑی کے بعد

تو دو گھڑی کا وعدہ نہ کر دیکھ جلد آ

آنے میں ہوگی دیر بڑی دو گھڑی کے بعد

گو دو گھڑی تک اس نے نہ دیکھا ادھر تو کیا

آخر ہمیں سے آنکھ لڑی دو گھڑی کے بعد

کیا جانے دو گھڑی وہ رہے ذوقؔ کس طرح

پھر تو نہ ٹھہرے پاؤں گھڑی دو گھڑی کے بعد
محمد ابراہیم خان ذوق
محمد ابراہیم خان ذوق

دبستان دہلی میں ذوق کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ محمد ابراہیم نام اور ذوق تخلص تھا۔ ایک غریب سپاہی محمد رمضان کے لڑکے تھے۔ 1789ء میں دلی میں پیدا ہوئے۔ پہلے حافظ غلام رسول کے مکتب میں تعلیم پائی۔ حافظ صاحب کو شعر و شاعری کا شوق تھا۔ ذوق بھی شعر کہنے لگے۔ اس زمانے میں شاہ نصیر دہلوی کا طوطی بول رہا تھا۔ ذوق بھی ان کے شاگرد ہو گئے۔ دل لگا کر محنت کی اور ان کی شاعرانہ مقبولیت بڑھنے لگی۔ بہت جلد علمی و ادبی حلقوں میں ان کا وقار اتنا بلند ہو گیا کہ قلعہ معلیٰ تک رسائی ہو گئی۔ اور خود ولی عہد سلطنت بہادر شاہ ظفر ان کو اپنا کلام دکھانے لگے۔ شاہ اکبر ثانی نے ایک قصیدہ کے صلہ میں ملک الشعراء خاقانی ہند کا خطاب مرحمت فرمایا۔ شروع میں چار روپے ماہانہ پر ظفر کے استاد مقرر ہوئے۔ آخر میں یہ تنخواہ سو روپیہ تک پہنچ گئی۔ مسلسل عروس سخن کے گیسو سنوارنے کے بعد 16 نومبر 1854ء میں دنیائے ادب کا یہ مہردرخشاں ہمیشہ کے لیے غروب ہو گیا۔ مرنے سے چند ساعت پہلے یہ شعر کہا تھا۔ شیخ ابراہیم ذوق کی آخری آرام گاہ، پہاڑ گنج، شمالی دہلی، دہلی کہتے آج ذوق جہاں سے گزر گیا کیا خوب آدمی تھا خدا مغفرت کرے ذوق کو عربی فارسی کے علاوہ متعدد علوم موسیقی، نجوم، طب، تعبیر خواب وغیرہ پر کافی دسترس حاصل تھی۔ طبیعت میں جدت و ندرت تھی۔ تمام عمر شعر گوئی میں بسر کی۔

More poems from same author

Unlock the Power of Language & AI

Benefit from dictionaries, spell checkers, and character recognizers. A revolutionary step for students, teachers, researchers, and professionals from various fields and industries.

Lughaat

Empower the academic and research process through various Pakistani and international dictionaries.

Explore

Spell Checker

Detect and correct spelling mistakes across multiple languages.

Try Now

OCR

Convert images to editable text using advanced OCR technology.

Use OCR