چین اب مجھ کو تہ دام تو لینے دیتے

چین اب مجھ کو تہ دام تو لینے دیتے

تیرے فتنے کہیں آرام تو لینے دیتے

آپ نے اس کا تڑپنا بھی گوارا نہ کیا

دل مضطر سے کوئی کام تو لینے دیتے

موت بھی بس میں نہیں ہے ترے مجبوروں کی

زندگی میں کوئی الزام تو لینے دیتے

پل میں منزل پہ اڑا لائے فنا کے جھونکے

لطف رہ رہ کے بہر گام تو لینے دیتے

ہاتھ بھی تیری نگاہوں نے اٹھانے نہ دیا

دل بے تاب ذرا تھام تو لینے دیتے

سیفؔ ہر بار اشاروں میں کیا اس کو خطاب

لوگ اس بت کا مجھے نام تو لینے دیتے
سیف الدین سیف
سیف الدین سیف

سیف الدین سیف 20 مارچ، 1922ء کو کوچۂ کشمیراں امرتسر، برطانوی ہندوستان کے ایک معزز اور ادبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے آباء و اجداد کشمیر سے ہجرت کرکے امرتسر میں آباد ہوئے تھے۔ والد کا نام خواجہ معراج دین تھا جو ایک نیک صفت اور درویش منش آدمی تھے۔ سیف الدین سیف کی عمر جب ڈھائی برس ہوئی تو والدہ کا انتقال ہو گیا۔ سیف کا بچپن امرتسر کی گلیوں میں گزرا۔ ابتدائی تعلیم مسلم ہائی اسکول امرتسر سے حاصل کی لیکن میٹرک کا امتحان بطور پرائیویٹ امیدوار اچھے نمبروں سے پاس کیا۔ پھر ایم اے او کالج امرتسر میں داخل ہو گئے۔ یہاں پر کالج پرنسپل ڈاکٹر ایم ڈی تاثیر اور انگریزی لیکچرار فیض احمد فیض کی قربت نے علمی و ادبی ذوق پیدا کیا۔سیف الدین سیف ایف اے کرنے کے بعد تعلیم جاری نہ رکھ سکے اور فلمی دنیا کے چند لوگوں کے کہنے پر فلمی کہانیاں لکھنے لگے۔ قیام پاکستان کے بعد ہجرت کرکے لاہور کی فلمی دنیا سے وابستہ ہو گئے۔ 1954ء میں انہوں نے اپنا ذاتی ادارہ راہ نما فلمز قائم کیا۔ انہوں نے جن فلموں کے لیے نغمات تحریر کیے ان میں ہچکولے، امانت، نویلی دلہن، غلام، محبوبہ، آغوش، آنکھ کا نشہ، سات لاکھ، کرتار سنگھ، طوفان، قاتل، انتقام، لخت جگر، امراؤ جان ادا، ثریا بھوپالی، عذرا، تہذیب، انارکلی، انجمن، شمع پروانہ کے نام سرِ فہرست ہیں۔ انہوں نے خود بھی فلمیں بنائیں جن میں سات لاکھ اور کرتار سنگھ شامل ہیں۔انہوں نے فلم نگری میں رہنے کے باوجود ادب سے اپنا رابطہ بحال رکھا اور گیتوں کے ساتھ ساتھ نظمیں اور غزلیں بھی تخلیق کرتے رہے۔ سیف الدین سیف کی شاعری سماج کے مسائل اور زندگی کے حقائق کو حقیقت پسندانہ انداز میں بیان کرنے بدرجہ اتم کمال رکھتی ہے۔ وہ غم کی عکاسی بہت ہی مکمل اور متوازن انداز میں کرتے ہیں۔ وہ ندرت افکار کے بیان کے لیے ندرت الفاظ کا انداز اپنا کر معنی آفرینی کی ایسی کیفیت پیدا کرتے ہیں جس سے ان کی شاعری میں سحر کاری اور دلکشی پیدا ہوئی ہے۔ اس خوبصورت شاعر کی غزلوں اور گیتوں کی گونج ہمیشہ ہمارے کانوں میں گونجتی رہے گی۔ سیف الدین سیف کے فن و شخصیت پر روبینہ شائستہ نے شاعر کج کلاہ کے نام سے ایک طویل مقالہ لکھا تھا جو کتابی صورت میں شائع ہو چکا ہے۔ ان کی شاعری کے مجموعہ کلام میں خم کاکل ، کف گل فروش اور دور دراز شامل ہیں

More poems from same author

Unlock the Power of Language & AI

Benefit from dictionaries, spell checkers, and character recognizers. A revolutionary step for students, teachers, researchers, and professionals from various fields and industries.

Lughaat

Empower the academic and research process through various Pakistani and international dictionaries.

Explore

Spell Checker

Detect and correct spelling mistakes across multiple languages.

Try Now

OCR

Convert images to editable text using advanced OCR technology.

Use OCR