شبنم آلود پلک یاد آئی

شبنم آلود پلک یاد آئی

گل عارض کی جھلک یاد آئی

پھر سلگنے لگے یادوں کے کھنڈر

پھر کوئی تاک خنک یاد آئی

کبھی زلفوں کی گھٹا نے گھیرا

کبھی آنکھوں کی چمک یاد آئی

پھر کسی دھیان نے ڈیرے ڈالے

کوئی آوارہ مہک یاد آئی

پھر کوئی نغمہ گلو گیر ہوا

کوئی بے نام کسک یاد آئی

ذرے پھر مائل رم ہیں ناصرؔ

پھر انہیں سیر فلک یاد آئی
ناصر کاظمی
ناصر کاظمی

ناصر کاظمی 8 دسمبر 1925 کو انبالہ میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام سیّد ناصر رضا کاظمی تھا۔ ان کے والد سیّد محمد سلطان کاظمی فوج میں صوبیدار میجر تھے اور والدہ اک پڑھی لکھی خاتون انبالہ کے مشن گرلز اسکول میں ٹیچر تھیں۔ ناصر نے پانچویں جماعت تک اسی اسکول میں تعلیم حاصل کی۔ بعد میں ماں کی نگرانی میں گلستاں، بوستاں، شاہنامۂ فردوسی، قصہ چہار درویش، فسانۂ آزاد، الف لیلٰیٰ، صرف و نحو اور اردو شاعری کی کتابیں پڑھیں۔ بچپن میں پڑھے گئے داستانوی ادب کا اثر ان کی شاعری میں بھی ملتا ہے۔ ناصر نے چھٹی جماعت نیشنل اسکول پشاور سے، اور دسویں کا امتحان مسلم ہائی اسکول انبالہ سے پاس کیا۔ انھوں نے بی اے کے لئے لاہور گورنمنٹ کالج میں داخلہ لیا تھا، لیکن تقسیم کے ہنگاموں میں ان کو تعلیم چھوڑنی پڑی۔ وہ نہایت کسمپرسی کی حالت میں پاکستان پہنچے تھے۔ ناصر نے کم عمری میں ہی شاعری شروع کر دی تھی۔ ان کا ترنم بہت اچھا تھا۔’’غزل کا احوال دلّی کا سا ہے۔ یہ بار بار اجڑی ہے اور بار بار بسی ہے کئی بار غزل اجڑی لیکن کئی بار زندہ ہوئی اور اس کا امتیاز بھی یہی ہے کہ اس میں اچھی شاعری ہوئی ہے۔‘‘ (ناصر کاظمی)2 مارچ، 1972ءکو ناصر کاظمی خالقِ حقیقی سے جا ملے۔

More poems from same author

Unlock the Power of Language & AI

Benefit from dictionaries, spell checkers, and character recognizers. A revolutionary step for students, teachers, researchers, and professionals from various fields and industries.

Lughaat

Empower the academic and research process through various Pakistani and international dictionaries.

Explore

Spell Checker

Detect and correct spelling mistakes across multiple languages.

Try Now

OCR

Convert images to editable text using advanced OCR technology.

Use OCR