ہجر شب میں اک قرار غائبانہ چاہئے
ہجر
شب
میں
اک
قرار
غائبانہ
چاہئے
غیب
میں
اک
صورت
ماہ
شبانہ
چاہئے
سن
رہے
ہیں
جس
کے
چرچے
شہر
کی
خلقت
سے
ہم
جا
کے
اک
دن
اس
حسیں
کو
دیکھ
آنا
چاہئے
اس
طرح
آغاز
شاید
اک
حیات
نو
کا
ہو
پچھلی
ساری
زندگی
کو
بھول
جانا
چاہئے
وہ
جہاں
ہی
دوسرا
ہے
وہ
بہت
دیر
آشنا
اس
جہاں
میں
اس
سے
ملنے
کو
زمانہ
چاہئے