چھوٹے کام کا بڑا نتیجہ

ایک بچہ کہ ابھی کچھ اسے تمییز نہ تھی

لہو و بازی سے پسندیدہ کوئی چیز نہ تھی

کھیلنا کودنا کھانا یہی معمول تھا بس

انہیں طفلانہ تمناؤں میں مشغول تھا بس

ایک تالاب تھا دو چار قدم گھر سے پرے

دل میں لہر آئی لب آب ذرا سیر کرے

صاف پانی سے جو تالاب کو پایا لبریز

کھیل کا شوق طبیعت میں ہوا اور بھی تیز

آس پاس اپنے جو پایا کوئی کنکر پتھر

پھینک مارا اسے پانی میں بہت خوش ہو کر

کھیل تھا پہلے تو اب طرفہ تماشا دیکھا

دل ہی دل میں متحیر تھا کہ یہ کیا دیکھا

دائرہ ایک بنا ایسا کہ بڑھتا ہے محیط

گھیر لی جس نے کہ تالاب کی سب سطح بسیط

پھر تو کھیل اس کا اسی شغل پہ موقوف رہا

اسی نظارے میں تا دیر وہ مصروف رہا

اسی اثنا میں ہوا بچے کی ماں کا بھی گزر

بولا اماں مجھے آئی ہے عجب چیز نظر

جو نہ دیکھی نہ سنی تھی کبھی اب سے پہلے

شاید آئی ہے نظر مجھ کو ہی سب سے پہلے

اک ذرا سی حرکت اور یہ تاثیر عجیب

دائرہ بڑھ کے پہنچتا ہے کنارے کے قریب

بسکہ جی جان سے اس شعبدے پر تھا شیدا

وسعت دائرہ کی اپنی عمل سے پیدا

تھی وہ ماں اہل دل اور نیک منش نیک نہاد

ہنس کے فرمایا مری جاں یہ نصیحت رکھ یاد

یوں ہی ہر کام کا ہو جاتا ہے انجام بڑا

گو کہ آغاز میں ہوتا نہیں وہ کام بڑا

کبھی ادنیٰ حرکت زلزلہ بن جاتی ہے

کبھی ناچیز سی اک بات غضب ڈھاتی ہے

یہی انداز نکوکاری و بد کاری ہے

اولاً خاص تھی اب عام میں وہ جاری ہے
اسماعیل میرٹھی
اسماعیل میرٹھی

اسماعیل میرٹھی 12نومبر 1844کو میرٹھ کے ایک محلے مشائخان میں پیدا ہوئے تھے۔ اب یہ علاقہ اسما عیل نگر کے نام سے معروف ہے۔ مولانا اسمٰعیل میرٹھی،12نومبر، 1844 عیسوی کو میرٹھ میں پیدا ہوئے۔ اب یہ محلہ اسمٰعیل نگر کے نام سے موسوم ہے۔ آپ کے والد کا نام شیخ پیر بخش تھا اور یہی آپ کے پہلے استاد بھی تھے۔ اس دور کے رواج کے مطابق مولانا نے ابتدائی تعلیم گھر پر ہی حاصل کی۔ پہلے فارسی اور پھر دس برس کی عمر میں ناظرہ قرآن مجید کی تعلیم مکمل کی۔ 1857 کی جنگِ آزادی کی تحریک کے وقت 14سالہ اسمٰعیل نے محسوس کر لیا تھا کہ اس وقت اس مردہ قوم کو جگانے اور جگائے رکھے کی ضرورت ہے۔ چنانچہ اسی مقصد کے تحت انھوں نے دینی علوم کی تکمیل کے بعد جدیدعلوم سیکھنے پرتوجہ دی، انگریزی میں مہارت حاصل کی، انجنیئرنگ کا کورس پاس کیا، مگر ان علوم سے فراغت کے بعد اعلیٰ ملازمت حاصل کرنے کی بجائے تدریس کا معزز پیشی اختیار کیا تاکہ اس راہ سے قوم کو اپنے کھوئے ہوئے مقام تک واپس لے جانے کی کوشش کریں۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد اسما عیل میرٹھی نے سررشتہ تعلیم میں ملازمت اختیار کی جہاں ان کی ملاقات قلق میرٹھی سے ہوئی۔ قلق میرٹھی نے انگریزی کی پندرہ اخلاقی نظموں کا منظوم ترجمہ ’جواہر منظوم‘ کے نام سے کیا تھا۔ اس منظوم ترجمے نے اسما عیل میرٹھی کو بہت متاثر کیا، جس سے نہ صرف ان کی شاعری میں بلکہ جدید اردو نظم میں وہ انقلاب برپا ہوا کہ اردو ادب جدید نظم کے نادر خزانے سے مالامال ہو گیا۔

More poems from same author

Unlock the Power of Language & AI

Benefit from dictionaries, spell checkers, and character recognizers. A revolutionary step for students, teachers, researchers, and professionals from various fields and industries.

Lughaat

Empower the academic and research process through various Pakistani and international dictionaries.

Explore

Spell Checker

Detect and correct spelling mistakes across multiple languages.

Try Now

OCR

Convert images to editable text using advanced OCR technology.

Use OCR